Auction | Auction of a joint house The High Court, while dismissing the appeal to stay the auction with special costs, held that the appellant was in possession of the entire house and was obstructing the heirs in taking their right. 2024 C L C 1753
یہ کیس ایک مشترکہ رہائشی جائیداد (گھر) کی تقسیم اور نیلامی کے حوالے سے ہے، جس میں دو حقیقی بہنوں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا۔
کیس کی کہانی:
ڈاکٹر فرح سہیل (اپیل کنندہ) اور ان کی بہنیں ڈاکٹر فوزیہ حمیون (مدعا علیہان) ایک مشترکہ جائیداد کی مالک تھیں، جو ان کے والدین سے وراثت میں ملی تھی۔ اس جائیداد میں ہر بہن کا مخصوص حصہ تھا، لیکن جائیداد کا قبضہ اور عملی تقسیم کا معاملہ حل نہیں ہو سکا۔
مدعا علیہان نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا، جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ جائیداد کو تقسیم کیا جائے یا نیلام کر کے رقم کو حصوں میں تقسیم کیا جائے۔
ابتدائی عدالت نے مدعا علیہان کے حق میں فیصلہ سنایا اور جائیداد کے حصص کو نیلام کرنے کا حکم دیا۔
اپیل کنندہ (ڈاکٹر فرح سہیل) نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، ان کا مؤقف تھا کہ:
1. جائیداد کو نیلام نہیں کیا جا سکتا۔
2. نیلامی ان کے حقوق کے خلاف ہے۔
عدالت کا موقف:
عدالت نے کہا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (CDA) کے پراپرٹی مینول کے مطابق، ہر شریک مالک کو اپنے حصے کو دوسرے شریک کی رضامندی کے بغیر منتقل کرنے کا حق حاصل ہے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر جائیداد کو "ناقابل تقسیم" سمجھا جائے تب بھی حصص کی نیلامی جائز ہے، اور قانون کے تحت کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
نتیجہ:
عدالت نے اپیل مسترد کر دی اور کہا کہ اپیل کنندہ کا رویہ غیر منصفانہ تھا، کیونکہ وہ اپنی بہنوں کو جائیداد کے استعمال سے روک رہی تھیں۔
عدالت نے اپیل کنندہ پر خصوصی اخراجات (Costs of Litigation Act, 2017 کے تحت) عائد کیے، تاکہ مدعا علیہان کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔
جائیداد کے 50% سے زیادہ حصے کی نیلامی کی اجازت دی گئی، اور خریدار کو پابند کیا گیا کہ وہ پرانے معاہدوں کو تسلیم کرے۔
یہ فیصلہ ایک مثال کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وراثتی جائیداد میں شریک مالکان کے حقوق اور حدود کو کیسے نافذ کیا جاتا ہے۔
یہ فیصلہ 2024 C L C 1753 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ کا ہے، جسے جسٹس میانگل حسن اورنگزیب نے سنایا۔ یہ مقدمہ ایک رہائشی جائیداد کی تقسیم اور نیلامی سے متعلق ہے، جہاں اپیل کنندہ (ڈاکٹر فرح سہیل) نے ابتدائی حکم کو چیلنج کیا۔
اہم نکات:
1. مشترکہ ملکیت کی تقسیم اور نیلامی:
مشترکہ جائیداد میں شریک کسی بھی مالک کو اپنی ملکیت کا حصہ دوسرے شریک کی رضامندی کے بغیر منتقل کرنے کا حق حاصل ہے، جیسا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی پراپرٹی مینول کے چیپٹر VI، شق 9 میں بیان کیا گیا ہے۔
حتیٰ کہ اگر جائیداد کو ناقابل تقسیم تصور کیا جائے، پھر بھی اس کے حصص کی منتقلی ممکن ہے۔
نیلامی کے ذریعے حصص کی فروخت میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔
2. خصوصی اخراجات کی سزا:
عدالت نے اپیل کنندہ کے غیر منصفانہ رویے کی وجہ سے خصوصی اخراجات عائد کیے۔ اپیل کنندہ نے اپنی حقیقی بہنوں (جو شریک مالک تھیں) کو جائیداد کے قبضے سے محروم رکھا اور غیر ضروری طور پر انہیں قانونی تنازعے میں الجھایا۔
3. عدالت کے حوالے:
عدالت نے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپیل مسترد کی، اور نیلامی کو قانونی طور پر جائز قرار دیا۔
نتیجہ:
اپیل مسترد کر دی گئی۔
اپیل کنندہ پر خصوصی اخراجات عائد کیے گئے۔
عدالت نے نیلامی کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے، جائیداد کی تقسیم کے حق میں فیصلہ سنایا۔
یہ فیصلہ مشترکہ جائیداد کے معاملات میں قانونی وضاحت فراہم کرتا ہے اور شریک مالکان کے حقوق کی وضاحت کرتا ہے۔
Comments
Post a Comment