Cross examination right |The Lahore High Court annulled the decision of the lower courts and stated that the defendant should be given the right to cross-examine the other defendant, when the first statement is against the interests of the other. 2024 C L C 57
![Image](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgXkI8mjN3Ss9xVTNFvI6rN6vzwJr8geG5E5_4MY8JBl1pqx4FTnToCBAgOtZRMdmbPBTJjx9GplE1s9FstqZngbwCPMwJbi-OwBt-TrPatYIPAc9f8xU8PFxaDWBy_0RhPpWZcOfJ_5Tq-sNArAAeE4-SMfNNDa9kw1SFAo4yrr-jhqZIkTwlohY78Qa0/s320/Screenshot_20240922-172813_1.jpg)
The Lahore High Court annulled the decision of the lower courts and stated that the defendant should be given the right to cross-examine the other defendant, when the first statement is against the interests of the other. 2024 C L C 5 عدالت نے قرار دیا کہ مدعا علیہ کو دوسرے مدعا علیہ پر جرح کا حق دیا جانا چاہیے، جب کہ گواہ کا بیان اس کے مفادات کے خلاف ہو، اور اس حوالے سے نچلی عدالتوں کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے جرح کی اجازت دی۔ اس مقدمے میں سوال یہ تھا کہ کیا ایک مدعا علیہ دوسرے مدعا علیہ کو جرح کرنے کا حق رکھتا ہے؟ ایک مقدمے میں، مدعی (Plaintiff) نے مقدمہ دائر کیا، اور درخواست گزار ایک مدعا علیہ تھا۔ ایک خاتون مدعا علیہ نے مدعی کے حق میں بیان دیا جبکہ دیگر مدعا علیہان نے درخواست گزار کی حمایت کی۔ درخواست گزار نے اس خاتون مدعا علیہ کو جرح کرنے کی درخواست دی، لیکن اسے ٹرائل کورٹ اور اپیلٹ کورٹ دونوں نے مسترد کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ قانون شہادت 1984 میں کوئی خاص دفعہ ایسی نہیں جو مدعا علیہ کو دوسرے مدعا علیہ پر جرح کرنے کی اجازت دے، لیکن قانونی اصول یہ ہے کہ اگر کوئی گواہ کسی ...