Posts

Showing posts from October 29, 2024

Allowances deprivation | The Khyber Pakhtunkhwa government deprived the employees of the Solicitor's Office of special and utility allowances on the ground that they were not part of the Civil Secretariat, but the Peshawar High Court granted them the right to these allowances on the ground that they worked in the same building. doing so where other employees get these allowances, which was upheld by the Supreme Court. 2024 S C M R 538

Image
The Khyber Pakhtunkhwa government deprived the employees of the Solicitor's Office of special and utility allowances on the ground that they were not part of the Civil Secretariat, but the Peshawar High Court granted them the right to these allowances on the ground that they worked in the same building. doing so where other employees get these allowances, which was upheld by the Supreme Court. 2024 S C M R 538 یہ کیس اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سرکاری ملازمین کے حقوق کی حفاظت کیسے کی جاتی ہے، خاص طور پر جب حکومت کی جانب سے ان کے مالی فوائد میں کمی کی کوشش کی جائے۔ کہانی کچھ اس طرح ہے: پس منظر خیبر پختونخوا کی حکومت نے سول سیکرٹریٹ کے اندر موجود سولیسٹر آفس کے ملازمین کو دو اہم الاؤنسز—خصوصی الاؤنس اور یوٹیلٹی الاؤنس—کی ادائیگی بند کر دی۔ حکومت کا موقف تھا کہ یہ ملازمین سول سیکرٹریٹ کا حصہ نہیں ہیں، اس لیے وہ ان الاؤنسز کے حقدار نہیں ہیں۔ تنازعہ سولیسٹر آفس کے ملازمین نے اس فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ انہوں نے دلیل دی کہ وہ اسی عمارت میں کام کرتے ہیں جہاں دیگر

Salary of suspension | Payment of your salary and benefits: The desired declared You have been placed with the Authority Service Bonal accepting your application and ordered to pay salary from 1st September 2013 to 17th May 2015. 2024 SCMR 541

Image
Payment of your salary and benefits:  The desired declared You have been placed with the Authority Service Bonal accepting your application and ordered to pay salary from 1st September 2013 to 17th May 2015. 2024 SCMR 541 رحیم اللہ خان کا معاملہ اس وقت شروع ہوا جب انہیں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، جس کے بعد انہوں نے وفاقی سروس ٹریبونل میں اپیل دائر کی۔ ٹریبونل نے ان کی بحالی کا حکم دیا اور انہیں پسپائی کی مدت کے دوران کی تنخواہ اور فوائد کے ساتھ بحال کیا۔ تاہم، جب انہیں دوبارہ ملازمت پر بحال کیا گیا تو متعلقہ حکام نے ان کی تنخواہ کو 1 ستمبر 2013 سے 17 مئی 2015 تک روک دیا، یہ کہتے ہوئے کہ انہیں "عزت کے ساتھ بری" نہیں کیا گیا۔ رحیم اللہ خان نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے استدلال کیا کہ ان کی بحالی کا حکم اور فوائد کا فیصلہ موجود تھا، اور یہ کہ ان کی تنخواہ روکنے کا کوئی جواز نہیں تھا، خاص طور پر یہ بھی کہ وہ ریٹائرمنٹ کے قریب تھے۔ سپریم کورٹ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ کوئی قانونی بنیاد موجود نہیں تھی جس کے تحت ان کی تنخواہ روکنے کا اقدام کیا گ