Posts

Showing posts from November 12, 2024

Ejectment by legal heir |The claim of the tenant is the owner. The Supreme Court granted the eviction petition on the ground of non-appearance and delay of the tenant and ordered to vacate the property, as the tenant's claim of ownership was not recognized before the judgment of the court, Lahza dismissed the appeal. 2024 S C M R 452

Image
نادیہ علی بٹ کو 17 اکتوبر 2020 کو ایک عدالت نے وارث کے طور پر اس لئے تسلیم کیا تھا کہ وہ جائیداد کے مالک کے قانونی وارث کے طور پر پہچانی گئیں۔ مالک کی وفات کے بعد، عدالت نے اس کے وارثوں کی تعیین کی اور نادیہ علی بٹ کو ان میں شامل کیا۔ اس قانونی فیصلے کے بعد، نادیہ علی بٹ نے کرایہ دار (ناصر خان) کے خلاف کرایہ داری کے قوانین کے تحت بے دخلی کی درخواست دائر کی، کیونکہ وہ اب جائیداد کی مالک تھیں۔ The claim of the tenant is the owner. The Supreme Court granted the eviction petition on the ground of non-appearance and delay of the tenant and ordered to vacate the property, as the tenant's claim of ownership was not recognized before the judgment of the court, Lahza dismissed the appeal. 2024 S C M R 452 اس فیصلے کے اہم نکات درج ذیل ہیں: 1. اسلام آباد کرایہ داری آرڈیننس (2001) کے تحت ایجیکٹمنٹ درخواست: درخواست گزار (مستاجیر) کے خلاف کرایہ داری کیس میں فیصلہ کرتے ہوئے عدالت نے یہ قرار دیا کہ اگر کرایہ دار صرف یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ جائیداد کا مالک ہے اور اس نے اس سلسلے میں درخواست دائر کی ہ

arbitration award. The plaintiff claimed ownership of the land awarded under the arbitral award, but filed a fresh claim without converting the award into a roll of court, which led to the Supreme Court dismissing his appeal. 2024 S C M R 344

Image
  اہم نکات: 1. ثالثی ایوارڈ کو نافذ کرنے کا طریقہ: ثالثی ایکٹ 1940 کے سیکشن 32 کے تحت ثالثی ایوارڈ کو نافذ کرنے کے لیے الگ دیوانی مقدمہ دائر نہیں کیا جا سکتا۔ مدعی کو پہلے ایوارڈ کو عدالت کی مہر (rule of the court) میں بدلوانا چاہیے تھا۔ 2. زمین کی ملکیت کا دعویٰ: مدعی نے زمین کی ملکیت کا دعویٰ کیا لیکن مقامی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق زمین مختلف پائی گئی۔ مدعی نے اس رپورٹ کے خلاف کوئی اعتراض بھی داخل نہیں کیا۔ 3. درست طریقہ کار: ثالثی ایکٹ 1940 کے تحت مخصوص طریقہ کار اختیار کیے بغیر دیوانی مقدمہ دائر کرنا خلاف قانون ہے۔ 4. غیر مانگے گئے ریلیف کی فراہمی: عدالت نے قرار دیا کہ ناقابل قبول مقدمہ میں وہ ریلیف نہیں دیا جا سکتا جو مدعی نے مانگا نہیں اور نہ ہی جس میں اس کی دلچسپی ظاہر ہوئی۔ 5. مدعی کے ثبوت کا فقدان: مدعی زمین کی حوالگی کے متعلق ٹھوس ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا، جیسے متعلقہ محکمہ مال کا ریکارڈ یا کوئی افسر۔ 6. مقدمہ کا فیصلہ: مدعی کا اپیل خارج کر دی گئی اور عدالت نے قرار دیا کہ اس نے غلط طریقہ کار اختیار کیا۔ یہ نکات فیصلہ کے بنیادی پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہیں اور ثالثی قانون کے ت

Execution limitation Expiration period The execution period shall commence from the last final judgment of the Supreme Court, the execution petition shall be considered as a continuation of the first petition and not a new petition. 2024 C L C 256

Image
Expiration period The execution period shall commence from the last final judgment of the Supreme Court, the execution petition shall be considered as a continuation of the first petition and not a new petition. 2024 C L C 256 مندرجہ ذیل اہم نکات اس کیس میں سامنے آئے ہیں: 1. فیصلے پر عملدرآمد کی حد بندی: عدالت نے واضح کیا کہ اگر ابتدائی عدالت کا فیصلہ دورانِ اپیل معطل ہو جائے لیکن بعد میں عدالتِ عظمیٰ یا نظرثانی عدالت اسے بحال کر دے، تو اس کے بعد کی عملدرآمد کی درخواست کو نیا معاملہ نہیں سمجھا جائے گا بلکہ اسے پہلی درخواست کا تسلسل تصور کیا جائے گا۔ 2. حد بندی کا آغاز: عملدرآمد کی حد بندی کا آغاز اس وقت سے ہوگا جب آخری عدالت، جیسے کہ عدالتِ عظمیٰ، حتمی فیصلہ دے دے۔ لہذا، سپریم کورٹ کا 28 مئی 2018 کا حتمی فیصلہ ہی عملدرآمد کی درخواست کی حد بندی کا آغاز سمجھی جائے گی۔ 3. اپیل کا تسلسل: عدالت نے قرار دیا کہ اپیل اصل عدالتی کارروائی کا تسلسل ہوتی ہے، اور حتمی فیصلہ ہی وہ بنیاد فراہم کرتا ہے جس پر عملدرآمد کیا جا سکتا ہے، چاہے وہ توثیق کا ہی فیصلہ کیوں نہ ہو۔ 4. درخواست بروقت ہونا: مدعا علی