Ejectment by legal heir |The claim of the tenant is the owner. The Supreme Court granted the eviction petition on the ground of non-appearance and delay of the tenant and ordered to vacate the property, as the tenant's claim of ownership was not recognized before the judgment of the court, Lahza dismissed the appeal. 2024 S C M R 452
نادیہ علی بٹ کو 17 اکتوبر 2020 کو ایک عدالت نے وارث کے طور پر اس لئے تسلیم کیا تھا کہ وہ جائیداد کے مالک کے قانونی وارث کے طور پر پہچانی گئیں۔ مالک کی وفات کے بعد، عدالت نے اس کے وارثوں کی تعیین کی اور نادیہ علی بٹ کو ان میں شامل کیا۔ اس قانونی فیصلے کے بعد، نادیہ علی بٹ نے کرایہ دار (ناصر خان) کے خلاف کرایہ داری کے قوانین کے تحت بے دخلی کی درخواست دائر کی، کیونکہ وہ اب جائیداد کی مالک تھیں۔
اس فیصلے کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
1. اسلام آباد کرایہ داری آرڈیننس (2001) کے تحت ایجیکٹمنٹ درخواست: درخواست گزار (مستاجیر) کے خلاف کرایہ داری کیس میں فیصلہ کرتے ہوئے عدالت نے یہ قرار دیا کہ اگر کرایہ دار صرف یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ جائیداد کا مالک ہے اور اس نے اس سلسلے میں درخواست دائر کی ہے، تو وہ کرایہ داری کے قانونی تعلق کو مسترد نہیں کر سکتا جب تک کہ عدالت اس کی ملکیت کا فیصلہ نہ کرے۔ اس معاملے میں، کرایہ دار کی ملکیت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کرایہ داری کے حوالے سے درخواست گزار (مالکن) کے حق میں فیصلہ کیا گیا۔
2. ایکس پارٹ فیصلے: جب کرایہ دار نے بار بار عدالت میں پیش ہونے سے انکار کیا اور جان بوجھ کر کارروائی میں تاخیر کی، تو عدالت نے اس کے خلاف ایکس پارٹ کارروائی کی اجازت دی۔ اس کے باوجود کہ کرایہ دار کو متعدد طریقوں سے سمن جاری کیے گئے، وہ ان کارروائیوں میں شریک نہیں ہوا۔ اس بنیاد پر عدالت نے ایکس پارٹ فیصلہ کیا اور کرایہ دار کو جائیداد خالی کرنے کا حکم دیا۔
3. دیر سے درخواست: کرایہ دار کی جانب سے تاخیر سے درخواست دائر کی گئی اور اس نے کسی معقول وجہ کے بغیر اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ کیوں وہ کرایہ داری مقدمہ میں شامل نہیں ہوا۔ اس طرح کی تاخیر اور غیر حاضری عدالت کی جانب سے اس کے خلاف فیصلہ سنانے کا جواز فراہم کرتی ہے۔
فیصلہ یہ تھا کہ کرایہ دار کو جائیداد سے نکالنے کی درخواست درست تھی اور اس کے خلاف درخواست کے بارے میں اپیل مسترد کر دی گئی۔
Comments
Post a Comment