Posts

Showing posts from November 6, 2024

Executing Court |The High Court held that all questions relating to the possession or rights of the property after the degree would be decided in the trial court, and rejected the petitioner's claim on the ground that he could not have filed a separate suit. 2024 C L C 340

Image
The High Court held that all questions relating to the possession or rights of the property after the degree would be decided in the trial court, and rejected the petitioner's claim on the ground that he could not have filed a separate suit. 2024 C L C 340 اس مقدمے کی  کہانی کچھ اس طرح ہے: مدعیان (جو کہ درخواست گزار ہیں) نے ایک معاہدہ کے تحت جائیداد کی ملکیت کے حق میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ایک معاہدہ ہے جس کے تحت انہیں ایک خاص جائیداد کا حق حاصل ہے، اور انہوں نے اس معاہدے کی تکمیل کے لئے مستقل حکم امتناعی (permanent injunction) اور مخصوص کاروائی کی درخواست کی تھی۔ عدالت نے ان کی درخواست کو منظور کیا اور مدعیان کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ اس فیصلے کے بعد مدعیان نے جائیداد کی ملکیت اور قبضے کے حق میں عمل درآمد کے لئے ایگزیکیوٹنگ کورٹ میں درخواست دی۔ اس دوران، کچھ افراد جو اس جائیداد کے متعلق دعویٰ کر رہے تھے، انہوں نے اس حکم کے خلاف اعتراضات اٹھائے۔ درخواست گزار (جو کہ مدعیان کے مخالف تھے) نے اس فیصلے کو چیلنج کیا اور مختلف درخواستیں دائر کیں۔ ان میں سے ایک

7/11 specific | Claim compliance allocation made after 3 years. The High Court, despite the petitioner's illness and treatment, dismissed the petition under Order VII Rule 11 of the CPC for violation of time limit. Boja did not submit proof of illness. 2024 C L C 347

Image
Claim compliance allocation made after 3 years. The High Court, despite the petitioner's illness and treatment, dismissed the petition under Order VII Rule 11 of the CPC for violation of time limit. Boja did not submit proof of illness. 2024 C L C 347  محمد صابر اور K.K. بلڈرز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے درمیان معاہدے کی کارکردگی اور قبضے کے متعلق ہے۔ کیس کی کہانی: شیخ محمد صابر (درخواست گزار) اور K.K. بلڈرز کے درمیان ایک زیر تعمیر عمارت کی فروخت کا معاہدہ طے پایا، جس کے تحت شیخ محمد صابر نے عمارت کی قیمت پوری ادا کردی۔ لیکن کچھ وقت بعد درخواست گزار کو برین ہیمرج ہوگیا اور وہ تقریباً ڈھائی سال تک علاج میں مصروف رہے۔ اسی دوران، بلڈرز (مدعا علیہان) نے عمارت پر قبضہ کر لیا اور درخواست گزار کے عملے کو وہاں سے نکال دیا۔ اس کے بعد شیخ محمد صابر نے عدالت سے رجوع کیا اور مخصوص کارکردگی، قبضہ اور دیگر احکامات کے لیے درخواست دائر کی۔ مدعا علیہان نے دعویٰ کیا کہ کیس مدتِ معیاد سے باہر ہے، کیونکہ معاہدے کی خلاف ورزی اور قبضے کی تاریخ 10 اپریل 2007 کو واقع ہوئی، جب کہ قانون کے مطابق مخصوص کارکردگی کے د