7/11 specific | Claim compliance allocation made after 3 years. The High Court, despite the petitioner's illness and treatment, dismissed the petition under Order VII Rule 11 of the CPC for violation of time limit. Boja did not submit proof of illness. 2024 C L C 347
محمد صابر اور K.K. بلڈرز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے درمیان معاہدے کی کارکردگی اور قبضے کے متعلق ہے۔
کیس کی کہانی:
شیخ محمد صابر (درخواست گزار) اور K.K. بلڈرز کے درمیان ایک زیر تعمیر عمارت کی فروخت کا معاہدہ طے پایا، جس کے تحت شیخ محمد صابر نے عمارت کی قیمت پوری ادا کردی۔ لیکن کچھ وقت بعد درخواست گزار کو برین ہیمرج ہوگیا اور وہ تقریباً ڈھائی سال تک علاج میں مصروف رہے۔ اسی دوران، بلڈرز (مدعا علیہان) نے عمارت پر قبضہ کر لیا اور درخواست گزار کے عملے کو وہاں سے نکال دیا۔ اس کے بعد شیخ محمد صابر نے عدالت سے رجوع کیا اور مخصوص کارکردگی، قبضہ اور دیگر احکامات کے لیے درخواست دائر کی۔
مدعا علیہان نے دعویٰ کیا کہ کیس مدتِ معیاد سے باہر ہے، کیونکہ معاہدے کی خلاف ورزی اور قبضے کی تاریخ 10 اپریل 2007 کو واقع ہوئی، جب کہ قانون کے مطابق مخصوص کارکردگی کے دعوے کے لیے تین سال کی مدت مقرر ہے۔ اس حساب سے کیس کی مدت 2010 میں ختم ہوگئی، مگر درخواست گزار نے تاخیر کی وجہ بتانے کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
عدالت کا فیصلہ:
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ شیخ محمد صابر نے تاخیر کی کوئی معقول وجہ یا دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیا اور نہ ہی تاخیر کی معافی کی درخواست دی۔ عدالت نے قانون کے اصول کے تحت کہا کہ قانون تاخیر کرنے والوں کی حمایت نہیں کرتا اور وقت کی پابندی ضروری ہے۔ اس لیے درخواست مسترد کردی گئی اور اپیل خارج کردی گئی۔
نتیجہ:
عدالت نے کیس کو مدتِ معیاد کے قانون کی خلاف ورزی کی بنیاد پر خارج کردیا اور قرار دیا کہ مدعا علیہان کا قبضہ برقرار رہے گا۔
اہم نکات درج ذیل ہیں:
1. معاہدے کی نوعیت: مدعا علیہان نے ایک زیرتکمیل عمارت کا فروخت کا معاہدہ درخواست گزار کے ساتھ کیا تھا، جس کی تمام ادائیگیاں درخواست گزار نے کردی تھیں۔
2. درخواست گزار کی بیماری: درخواست گزار کو 2007 میں برین ہیمرج کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے بعد تقریباً ڈھائی سال تک علاج جاری رہا، لیکن اس بات کا کوئی ثبوت درخواست کے ساتھ نہیں دیا گیا۔
3. قبضے کا معاملہ: 10 اپریل 2007 کو مدعا علیہ نے درخواست گزار کو عمارت سے بے دخل کر کے اس پر قبضہ کرلیا اور معاہدے پر عمل درآمد سے انکار کردیا۔
4. مدتِ معیاد: معاہدے کی کارکردگی کے لیے قانون کے مطابق تین سال کے اندر مقدمہ دائر کرنا لازمی تھا، جو درخواست گزار نے مقررہ وقت کے اندر نہیں کیا۔
5. ثبوت کی کمی: درخواست میں تاخیر کے لیے کوئی معقول وجہ یا ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی قسم کی معافی کی درخواست دی گئی۔
6. عدالتی فیصلہ: عدالت نے کہا کہ قانون تاخیر کو نظرانداز نہیں کرتا اور وقت کی پابندی لازم ہے۔ اگر مقدمہ واضح طور پر مدتِ معیاد سے باہر ہو تو عدالت درخواست مسترد کرنے کی مجاز ہے۔
7. نتیجہ: عدالت نے درخواست گزار کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اپیل خارج کردی۔
2024 C L C 347
Comments
Post a Comment