Posts

Showing posts from November 4, 2024

Written statement | Changes to the compliance allocation response claim. The High Court held that while making changes in the counterclaim, it deviated from the earlier position and advanced a new and contradictory argument. Also, the changes he made, which were against the basic points of the existing agreement. As a result, the court concluded that the respondent's actions were based on bad faith and that he tried to evade his obligations. 2024 C L C 205

Image
کیس 2024 C L C 205 میں عدالت نے کچھ منفرد نکات پر فیصلہ کیا، جن میں سے اہم درج ذیل ہیں: 1. تحریری بیان میں تبدیلیوں کی قانونی حیثیت: عدالت نے یہ فیصلہ کیا کہ جب ایک فریق تحریری بیان میں پہلے کی گئی تسلیم سے انحراف کرتا ہے تو اسے اس کے لیے عدالت سے اجازت لینا ضروری ہے۔ جواب دہندہ نے بغیر کسی قانونی اجازت کے اپنے تحریری بیان میں تبدیلیاں کیں، جو کہ قانونی طور پر ناقابل قبول ہیں۔ 2. بد نیتی کا ثبوت: عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جواب دہندہ کی جانب سے جائیداد کی ملکیت منتقل کرنے کی کوششوں نے اس کی بد نیتی کو ظاہر کیا۔ اس نے ایک طرف تو معاہدے کی پاسداری کرنے کا دعویٰ کیا، لیکن دوسری طرف وہ جائیداد کی منتقلی کے ذریعے اپنے عزم سے پیچھے ہٹ رہا تھا۔ 3. شواہد کی عدم موجودگی: عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ جواب دہندہ نے اپنی تحریری بیان میں پیش کردہ نئے دعوے کی حمایت میں کوئی شواہد فراہم نہیں کیے، جس سے اس کا موقف کمزور ہوگیا۔ 4. معاہدے کی مکمل عملداری: عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ درخواست گزار نے معاہدے کی تکمیل کے لیے اپنی آمادگی کا ثبوت دیا، جو کہ قانونی طور پر قابل قبول تھا، جبکہ جواب دہندہ کے ا

Additional evidence application in family case. A constitutional petition in the Lahore High Court is that speedy justice under the Family Act, 1964 is the primary objective, and allowing delay in production of documents would defeat the purpose of speedy adjudication of the case - the Courts below had dismissed the petition for proper reasons, And the court did not find any legal flaw in their decisions. 2024 C L C 375

Image
Additional evidence application in family case.  A constitutional petition in the Lahore High Court is that speedy justice under the Family Act, 1964 is the primary objective, and allowing delay in production of documents would defeat the purpose of speedy adjudication of the case - the Courts below had dismissed the petition for proper reasons, And the court did not find any legal flaw in their decisions. 2024 C L C 375 مندرجہ بالا مقدمہ "محمد نواز بمقابلہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج، حافظ آباد وغیرہ" میں، لاہور ہائی کورٹ نے 5 اکتوبر 2023 کو فیصلہ سنایا جس میں درخواست گزار نے ایک دستاویز پیش کرنے کی تاخیر پر اعتراض اٹھایا۔ کیس میں درج نکات کا خلاصہ کچھ یوں ہے: (ا) فیملی کورٹس ایکٹ، 1964 کے تحت تحریری جواب کے ساتھ دستاویزات نہ لگانا فیملی کورٹس ایکٹ، 1964 کی دفعہ 9(2) کے تحت یہ لازمی ہے کہ اگر مدعا علیہ کسی دستاویز پر انحصار کر رہا ہے جو اس کے قبضے میں ہے، تو اسے تحریری جواب کے ساتھ پیش کرے۔ اگرچہ اس دفعہ میں لفظ "کرے گا" استعمال ہوا ہے، لیکن عدالت نے قرار دیا کہ یہ شرط لازمی