Posts

Showing posts from August 9, 2024

489F bail granted on ground that why money was taken borrow details was not provided in FIR as well as in investigation .489F bail granted on ground that why money was taken borrow details was not provided in FIR as well as in investigation .

Image
489F bail granted on ground that why money was taken borrow details was not provided in FIR as well as in investigation . کیس 2024 MLD 1363 میں، جس میں دفعہ 489-F کے تحت چیک کی دھوکہ دہی کا الزام تھا، عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا۔ ایف آئی آر میں چیک کے اجرا کی تفصیلات غائب تھیں، جیسے رقم دینے کی وجہ اور مقصد، جس سے یہ واضح ہوا کہ مزید تفتیش ضروری ہے۔ اس بنا پر، دفعہ 497 (2) Cr.P.C. کے تحت ضمانت دی گئی۔ 2024 MLD 1363 میں درج کیس میں، جس میں پاکستان پینل کوڈ (P.P.C.) کی دفعہ 489-F کے تحت چیک کی دھوکہ دہی کا الزام تھا، عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کی بنیاد یہ تھی کہ ایف آئی آر میں چیک کے اجرا کی صورت حال کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی تھی۔ خاص طور پر، ایف آئی آر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ complainant نے ملزم کو رقم کیوں دی، کس مقصد کے لیے دی، اور یہ رقم ملزم پر کیسے واجب تھی۔ تحقیقات نے ان پہلوؤں کی وضاحت نہیں کی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دفعہ 489-F کی درخواست کے لیے مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔ لہذا، دفعہ 497 (2) Cr.P.C. کے تحت مزید جانچ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے

inherent powers of court case law.

Image
inherent powers of court case law. فیصلے کی تفصیلات کے مطابق: 1. **درخواست**:     درخواست گزار نے دفعہ 12(2) C.P.C. کے تحت دائر درخواست کی تھی، جو غیر حاضری کی بنیاد پر خارج ہو گئی تھی۔ اس کے بعد، درخواست گزار نے اس خارج ہونے والے حکم کو واپس لینے کے لیے ایک درخواست دائر کی، جو وقت پر نہ ہونے کی وجہ سے مسترد ہو گئی۔ 2. **جواب**:     درخواست کے مسترد ہونے پر، درخواست گزار نے عدالت کے موروثی اختیارات (inherent jurisdiction) کا استعمال کرنے کی درخواست کی۔ ان کا موقف تھا کہ سیول پروسیجر کوڈ میں اس حوالے سے کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں، لیکن انصاف کی فراہمی کے لیے inherent jurisdiction کا استعمال ضروری ہے۔ 3. **عدالتی حکم**:     لاہور ہائی کورٹ نے درخواست گزار کی استدعا کو تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ چونکہ سیول پروسیجر کوڈ میں متعلقہ مسئلے کے حل کے لیے کوئی مخصوص provision نہیں ہے، لہذا عدالت اپنے inherent jurisdiction کا استعمال کر سکتی ہے۔ عدالت نے درخواست کے مسترد ہونے کے احکام کو کالعدم قرار دیا اور درخواست کو بحال کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو حکم دیا کہ وہ اس پر قانونی طور پر فیصلہ کرے۔