Posts

Showing posts from August 26, 2024

prevention of smuggling act case law.

Image
**کیس:** کیس کا تعلق "پریونشن آف اسموگلنگ ایکٹ، 1977" سے ہے۔ اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) نے معلومات فراہم کی کہ کچھ ملزمان نے سمگلنگ کے ذریعے جائداد حاصل کی ہے۔ خصوصی جج نے ملزمان کو جائداد کی ضبطگی کے احکام جاری کیے، لیکن ملزمان کو ایک متبادل دیا کہ وہ جائداد کی مارکیٹ ویلیو کے برابر جرمانہ ادا کریں۔ ملزمان نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، جس میں کہا گیا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس کو "پریشان" تسلیم کر کے اپیل کرنے کا حق دیا جائے۔ خصوصی اپیلیٹ کورٹ نے اپیل کو ناقابل قبول قرار دیا، اور پشاور ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلے کی توثیق کی۔ **فیصلہ:** سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس کو "پریشان" نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ اس نے کوئی قانونی نقصان نہیں اٹھایا بلکہ صرف فیصلے سے نالاں تھی۔ عدالت نے اس نتیجے پر پہنچا کہ سیکشن 43 کے تحت اپیل کا حق صرف انہیں دیا جا سکتا ہے جن کے حقوق متاثر ہوئے ہوں۔ اس کے علاوہ، عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ قانونی خامیوں کو دور کرنے کے لیے پارلیمنٹ کو قانون میں ترمیم کرنی چاہیے تاکہ ریاست یا حکومت کو بھی اپیل کا حق فراہم کیا جا سکے۔

Balance amount case law in specific performance .

Image
سپریم کورٹ کے اس فیصلے میں درج ذیل اہم نکات قابلِ ذکر ہیں: 1. **غلط ٹیکنیکی بنیادوں پر فیصلہ:** سندھ ہائی کورٹ نے مقدمے کو صرف اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ مدعی نے بیلنس رقم عدالت میں جمع نہیں کروائی، جبکہ بنیادی انصاف پر توجہ نہیں دی گئی۔ سپریم کورٹ نے یہ واضح کیا کہ تکنیکی نقصوں کی بجائے مدعی کی سنجیدگی اور آمادگی پر غور کرنا ضروری تھا۔ 2. **ثبوت کی اہمیت:** سپریم کورٹ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اگرچہ بیلنس رقم جمع کروانے کی شرط معاہدے میں شامل نہیں تھی، لیکن مدعی کو یہ ثابت کرنا ضروری تھا کہ وہ اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے تیار ہے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ ثبوتوں کی عدم موجودگی کیس کے مسترد ہونے کی وجہ بنی۔ 3. **اختیاری دائرہ اختیار:** سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ کسی مقدمے میں بیلنس رقم کی جمع کروانے کا حکم ایک اختیاری اور غیر خودکار عمل ہے، جس کا اطلاق عدالت کی ہدایت اور حالات کی بنا پر ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں، مقدمے کی سماعت کو تکنیکی بنیادوں پر مسترد کرنے کی بجائے، معاملے کی حقیقت پر توجہ دینا چاہیے۔ 4. **مقدمے کی دوبارہ سماعت:** سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیص