Executing Court |The High Court held that all questions relating to the possession or rights of the property after the degree would be decided in the trial court, and rejected the petitioner's claim on the ground that he could not have filed a separate suit. 2024 C L C 340
اس مقدمے کی
کہانی کچھ اس طرح ہے:
مدعیان (جو کہ درخواست گزار ہیں) نے ایک معاہدہ کے تحت جائیداد کی ملکیت کے حق میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ایک معاہدہ ہے جس کے تحت انہیں ایک خاص جائیداد کا حق حاصل ہے، اور انہوں نے اس معاہدے کی تکمیل کے لئے مستقل حکم امتناعی (permanent injunction) اور مخصوص کاروائی کی درخواست کی تھی۔
عدالت نے ان کی درخواست کو منظور کیا اور مدعیان کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ اس فیصلے کے بعد مدعیان نے جائیداد کی ملکیت اور قبضے کے حق میں عمل درآمد کے لئے ایگزیکیوٹنگ کورٹ میں درخواست دی۔ اس دوران، کچھ افراد جو اس جائیداد کے متعلق دعویٰ کر رہے تھے، انہوں نے اس حکم کے خلاف اعتراضات اٹھائے۔
درخواست گزار (جو کہ مدعیان کے مخالف تھے) نے اس فیصلے کو چیلنج کیا اور مختلف درخواستیں دائر کیں۔ ان میں سے ایک درخواست میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ عدالتی فیصلہ غلط تھا اور اسے دوبارہ دیکھا جائے۔ مگر ایگزیکیوٹنگ کورٹ اور بعد ازاں اپیلٹ کورٹ اور ہائی کورٹ نے ان اعتراضات کو مسترد کر دیا۔
اسی دوران، درخواست گزار نے ایک اور اقدام کیا اور عدالتی حکم کے خلاف ایک الگ دعویٰ دائر کیا، جس میں کہا کہ ان کے حقوق متاثر ہوئے ہیں اور ان کو دوبارہ جائیداد کا قبضہ دیا جائے۔ لیکن عدالت نے اس دعوے کو بھی مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس نوعیت کے سوالات صرف ایگزیکیوٹنگ کورٹ میں ہی حل ہو سکتے ہیں، نہ کہ الگ سے مقدمہ دائر کر کے۔
آخرکار، عدالت نے فیصلہ دیا کہ جائیداد کی ملکیت اور قبضے سے متعلق تمام سوالات ایگزیکیوٹنگ کورٹ میں ہی طے کیے جائیں گے، اور کسی الگ مقدمے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے کوئی ایسی قانونی خرابی یا بے قاعدگی نہیں دکھائی جس کی وجہ سے عدالتی حکم میں مداخلت کی جائے۔
اس فیصلے نے اس بات کو واضح کیا کہ جائیداد کی ملکیت یا قبضے کے بارے میں سوالات ایگزیکیوٹنگ کورٹ میں ہی حل کیے جائیں گے اور کسی دوسرے فورم پر ان مسائل کا تصفیہ نہیں ہو سکتا۔
اس مقدمے میں عدالت نے ایک منفرد نقطہ یہ فیصلہ کیا کہ:
سی پی سی کی دفعہ 47 اور قاعدہ 62، 103 کے مطابق، جائیداد کے قبضے یا ملکیت سے متعلق تمام سوالات کو صرف ایگزیکیوٹنگ کورٹ میں ہی حل کیا جا سکتا ہے، اور اس حوالے سے الگ سے کوئی نیا مقدمہ دائر نہیں کیا جا سکتا۔
اس فیصلے نے یہ واضح کیا کہ اگر کسی جائیداد کے بارے میں کسی شخص کے حق یا ملکیت کا سوال ہو تو وہ ایگزیکیوٹنگ کورٹ میں اعتراضات کے ذریعے ہی طے کیا جائے گا، اور درخواست گزار کو اس بارے میں الگ سے مقدمہ دائر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ ایک اہم قانونی نکات تھا جو اس مقدمے میں واضح کیا گیا۔
ایم نکات درج ذیل ہیں:
1. مقدمے کا موضوع: مدعیان نے جائیداد کی ملکیت، مستقل حکم امتناعی اور معاہدے کی تکمیل کے لئے مقدمہ دائر کیا تھا، جو عدالت نے منظور کیا۔
2. درخواست گزار کے اعتراضات: درخواست گزار نے عدالت میں کئی بار درخواستیں دائر کیں جن میں حکم کے خلاف اعتراضات اٹھائے گئے، مگر ان سب کو مسترد کر دیا گیا۔
3. عدالتی عمل: عدالت نے سی پی سی کے قواعد کے مطابق فیصلہ دیا کہ جائیداد کے قبضے، حق یا ملکیت سے متعلق تمام سوالات ایگزیکیوٹنگ کورٹ میں ہی طے کیے جائیں گے، اور الگ مقدمہ دائر نہیں کیا جا سکتا۔
4. ایگزیکیوٹنگ کورٹ کا فیصلہ: عدالت نے ایگزیکیوٹنگ کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور درخواست گزار کی تمام درخواستیں مسترد کیں۔
5. قانونی ذمہ داری: عدالت نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق مدعیان کو جائیداد اور اس کے منافع پر حق حاصل ہے، اور متعلقہ افسران کو اس حکم پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
2024 C L C 340
Comments
Post a Comment