12/2 | New claim after 12/2. The High Court declared that all objections and issues of rights relating to ownership and possession of the property shall be resolved through writ petitions and objections instead of filing separate suits. 2024 C L C 340
1. کیس پس منظر: جواب دہندگان نے معاہدے کی تکمیل، مستقل حکم امتناعی اور اعلان کے لئے کمشنر اور دیگر کے خلاف مقدمہ جیتا، جسے اپیل اور سول نظر ثانی میں برقرار رکھا گیا۔
2. فیصلے کا نفاذ: جواب دہندگان نے فیصلے کے نفاذ کی درخواست دی، جس پر عملدرآمد کے دوران درخواست گزار نے فیصلے کو چیلنج کیا۔
3. درخواست گزار کے اعتراضات: درخواست گزار نے سی پی سی کے تحت فیصلہ منسوخ کرنے کی درخواست دی، جو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی گئی۔
4. عدالت کا قانونی نکتہ: عدالت نے کہا کہ جائیداد کی ملکیت اور قبضے سے متعلق مسائل کو اعتراضات یا درخواست کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، الگ مقدمے کے ذریعے نہیں۔
5. حتمی فیصلہ: درخواست گزار کے اعتراضات مختلف عدالتوں میں پہلے ہی مسترد ہوچکے تھے، اور قانونی خامی نہ ہونے کے باعث تمام درخواستیں خارج کر دی گئیں۔
اس کیس کا تعلق بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے 2024 CLC 340 سے ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس محمد اعجاز سواتی اور جسٹس عبداللہ بلوچ نے 28 اپریل 2022 کو دیا۔
فریقین:
درخواست گزار: محمد امین اور دیگر
جواب دہندہ: حاجی عبدالوحید اور دیگر
پس منظر:
جواب دہندگان نے کمشنر اور دیگر کے خلاف دعویٰ دائر کیا کہ انہیں ایک معاہدے کی تکمیل، مستقل حکم امتناعی اور اعلان کا حق حاصل ہے۔ اس دعوے کو عدالت نے منظور کیا اور اپیل و سول نظر ثانی میں بھی برقرار رکھا۔ پھر جواب دہندگان نے اس فیصلے کو نافذ کرنے کے لئے ایک درخواست دائر کی، جسے منظور کر لیا گیا۔ دوران نفاذ، درخواست گزاروں نے عدالت کی ہدایت پر فیصلے کی تعمیل شروع کی۔ اس پر مسٹر "اے" نے سیکشن 12(2) سی پی سی کے تحت فیصلہ منسوخ کرنے کی درخواست دی، جسے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا۔
عدالت کا فیصلہ:
ریکارڈ کے مطابق جواب دہندگان کی جائیداد پر ملکیت کے حق میں کوئی شکوک و شبہات نہیں تھے۔ اس لئے وہ زمین کے قبضہ اور منافع لینے کے حقدار قرار پائے۔ درخواست گزار کے اعتراضات پر پہلے ہی متعلقہ عدالتوں نے غور کیا تھا اور یہ اعتراضات مسترد کر دیئے گئے تھے۔ اسی نوعیت کے نکات پر درخواست گزار کی درخواست بھی خارج کر دی گئی۔ عدالت نے کہا کہ سیکشن 47، آرڈر 21 کے قواعد 62 اور 103، اور سیکشن 12(2) سی پی سی کے مشترکہ اثرات کے تحت، جائیداد کی ملکیت سے متعلق سوالات کو ایک الگ دعویٰ کے ذریعے نہیں بلکہ درخواست یا اعتراض کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔
درخواست گزار نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو مزید چیلنج نہیں کیا، جس کے بعد یہ فیصلہ حتمی حیثیت اختیار کر گیا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کوئی ایسی قانونی خامی ظاہر نہیں کر سکا جس سے فیصلے میں مداخلت کی ضرورت ہو۔ لہٰذا عدالت نے درخواستیں خارج کر دیں۔
وکلاء:
درخواست گزار: کامران مرتضیٰ اور طاہر علی بلوچ
جواب دہندہ: علی احمد کرد
سرکاری فریقین کے لئے: سیف اللہ سنجرانی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل
2024 C L C 340
Comments
Post a Comment