(To file 22A 22B) The High Court declared that it is inadmissible to approach the court without referring to the relevant institutions for hearing the application under Sections 22-A and 22-B. 2024 Y L R 925
یہ کیس "2024 Y L R 925" میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عدنان الکریم میمن کی سربراہی میں فیصلہ کیا گیا، جس میں درخواست گزار احسن خالد اور مدعا علیہان (ایس ایچ او، پولیس اسٹیشن سچل ملیر، کراچی، اور دیگر) شامل تھے۔
اہم نکات:
1. دفعہ 22-A اور 22-B کا اطلاق:
دفعہ 22-A اور 22-B کے تحت درخواست کی سماعت سے قبل یہ ضروری ہے کہ عدالت اس بات کو یقینی بنائے کہ درخواست گزار نے متعلقہ اداروں سے رجوع کیا ہے، جیسا کہ ایس ایچ او کے سامنے درخواست دائر کی ہو، اور وہ پولیس ڈائری میں درج ہو۔ مزید یہ کہ اگر ایس ایچ او نے مناسب کارروائی نہ کی ہو تو درخواست گزار نے اعلیٰ پولیس افسر (مثلاً سپرنٹنڈنٹ آف پولیس) سے بھی رجوع کیا ہو۔
2. کیس کی تفصیل:
فریقین اس بات پر متفق تھے کہ وہ متعلقہ ایس ایچ او کے سامنے پیش ہوں گے، جہاں درخواست گزار اور مدعا علیہ دونوں کا موقف سنا جائے گا۔ اگر ایس ایچ او کو کیس درج کرنے کی ضرورت محسوس ہو، تو وہ قانون کے مطابق کارروائی کرے گا۔
3. عدالتی حکم:
درخواست کو اس بنیاد پر نمٹایا گیا کہ فریقین متعلقہ ایس ایچ او کے سامنے پیش ہو کر قانونی عمل کو آگے بڑھائیں۔
حوالہ جات:
1. محمد بشیر بمقابلہ ایس ایچ او، اوکاڑہ کینٹ (PLD 2007 SC 539)
2. یونس عباس بمقابلہ ایڈیشنل سیشن جج، چکوال (PLD 2016 SC 581)
وکلا:
درخواست گزار کے وکیل: محمد عماد قمر
مدعا علیہ نمبر 2 کے وکیل: راجہ مسعود احمد قاضی
یہ فیصلہ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ قانون کے تحت دفعہ 22-A اور 22-B کی درخواست کی سماعت سے پہلے قانونی تقاضے پورے کیے جانے چاہئیں۔
2024 Y L R 925
Comments
Post a Comment