right of cross-examination is over The High Court held that the defendant had deliberately not exercised its right to cross-examine the plaintiff, and the trial court reversed the defendant's right to cross-examine the defendant on the condition that he paid the cost of the plaintiff's ticket abroad. Go, but the defendant did not make this payment, so the decision of the lower courts was correct and rejected the revision petition. 2024 C L C 295
فیصلے کا خلاصہ:
مقدمہ:
آفتاب اشرف (مدعا علیہ) نے خورشید اشرف اور دیگر کے خلاف مخصوص ریلیف ایکٹ کی دفعہ 8 اور 54 اور سیول پروسیجر کوڈ کی دفعہ XX، قاعدہ 18(2) کے تحت دعویٰ دائر کیا، جس میں ملکیتی حقوق، حکمِ امتناع اور جائیداد کی تقسیم کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
معاملہ:
مدعا علیہ نے کیس کو طول دینے کی کوشش کی، خاص طور پر مدعی (خورشید اشرف) کی بیانات کی جرح میں رکاوٹ ڈال کر، جو بیرون ملک سے آ کر پیش ہوتے تھے۔ مدعا علیہ نے جان بوجھ کر جرح کرنے سے گریز کیا اور کیس میں تاخیر کی۔
ٹرائل کورٹ نے مدعا علیہ کا حق جرح بند کر دیا اور اسے جرح کا حق واپس دیا بشرطیکہ مدعی کے ٹکٹ کے اخراجات ادا کیے جائیں۔ لیکن مدعا علیہ نے ٹکٹ کے اخراجات ادا نہیں کیے حالانکہ مدعی دو بار بیرون ملک سے آیا تھا۔ اس کے علاوہ، مدعا علیہ نے متعدد adjournments کے باوجود اپنے ثبوت پیش نہیں کیے، جس پر ٹرائل کورٹ نے مدعا علیہ کا جرح کا حق دوبارہ بند کر دیا۔
نتیجہ:
ہائی کورٹ نے دونوں نچلی عدالتوں کے فیصلوں میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا، جنہوں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جائیداد مشترک ہے اور فریقین کو اپنی حصوں کے مطابق جائیداد کی تقسیم کے ذریعے قبضہ حاصل کرنے کا حق ہے۔ اس کے بعد، درخواستِ نظرثانی کو مسترد کر دیا گیا۔
اہم نکات:
1. مدعا علیہ نے جرح کے حق کو جان بوجھ کر استعمال نہیں کیا اور کیس کو طول دینے کی کوشش کی۔
2. ٹرائل کورٹ نے جرح کا حق اس شرط پر واپس کیا کہ مدعی کے ٹکٹ کے اخراجات ادا کیے جائیں، لیکن مدعا علیہ نے یہ ادائیگی نہیں کی۔
3. ٹرائل کورٹ نے مدعا علیہ کا جرح کا حق دوبارہ بند کر دیا اور اس کے خلاف نچلی عدالتوں کے فیصلے کی تائید کی گئی۔
4. ہائی کورٹ نے دونوں عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھتے ہوئے درخواستِ نظرثانی مسترد کر دی۔
2024 C L C 295
Comments
Post a Comment