Bail 302/392 | Murder during robbery "The Supreme Court held that the accused accused of murder and robbery proved by CCTV footage, victim's statement, forensic evidence and recovery of blood-stained knife, is guilty of a serious crime, hence he is not entitled to bail. No. 2024 S C M R 1419
یہ مقدمہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے پیش کیا گیا تھا، جس میں ملزم (کامرآن) نے ضمانت کے لیے درخواست دی تھی۔ عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا اور ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔
کیس کے اہم نکات:
1. الزام: ایف آئی آر کے مطابق، ملزم نے مقتول کے پیٹ پر چھری کے وار کیے، جس سے وہ شدید زخمی ہوا اور اگلے دن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گیا۔
2. ثبوت:
مقتول کا ضمنی بیان، جو ہسپتال میں پولیس کے سامنے وقوعہ کے دن ریکارڈ کیا گیا، اس میں ملزم کو جرم کا مرتکب قرار دیا گیا۔
مقتول کے والد اور ایک گواہ نے سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھنے کے بعد اپنے بیانات میں ملزم کو شناخت کیا۔
پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ویڈیو تجزیے کی رپورٹ میں سی سی ٹی وی فوٹیج کو غیر ترمیم شدہ قرار دیا گیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، مقتول کی موت پیٹ کی اندرونی چوٹوں کی وجہ سے ہوئی۔
برآمد شدہ چھری کو انسانی خون سے آلودہ پایا گیا۔
3. قانونی نکتہ:
جرم (سیکشن 392، تعزیرات پاکستان) ایک سنگین نوعیت کا تھا، جس کی سزا موت یا عمر قید ہو سکتی ہے۔
سیکشن 497، ضابطہ فوجداری کی ممانعتی شق کے تحت ملزم کو ضمانت کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ ملزم کا کم عمر ہونا (juvenile) ضمانت کی رعایت کے لیے کافی نہیں کیونکہ جرم انتہائی سنگین نوعیت کا تھا۔
فیصلہ:
عدالت نے قرار دیا کہ مقدمے کے حقائق اور شواہد کی روشنی میں ملزم کے خلاف مضبوط کیس موجود ہے۔ ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی اور اپیل کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
Comments
Post a Comment