302 convicted | Abolition of the killer The court said that the prosecution in the murder case was beyond doubt, as the pistol was recovered from him, the forensic report proved to be true and the relationship with the person involved in the crime, and the brother. Halfia saw him fleeing after the incident, the court dismissed the appeal and pronounced the sentence. 2024 SCMR 1413
یہ کیس سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک فیصلہ 2024 S C M R 1413 پر مبنی ہے، جس میں چنزیب اختر اور دیگر کے خلاف مقدمہ زیر غور آیا۔ درج ذیل نکات اس فیصلے سے متعلق اہم ہیں:
1. کیس کی نوعیت اور شواہد
جرم: دفعہ 302(b) کے تحت قتل عمد۔
شواہد:
ملزم نے خود پولیس اسٹیشن میں حاضر ہو کر گرفتاری دی۔
ملزم کی نشاندہی پر ایک .30 بور پستول زیر تعمیر گیراج سے برآمد کی گئی۔
فارنزک رپورٹ کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والے کارتوس ملزم کی برآمد شدہ پستول سے میچ کر گئے۔
ملزم کے بھائی نے ایک حلفیہ بیان کے ذریعے یہ بتایا کہ اس نے ملزم کو وقوعہ کے بعد فرار ہوتے دیکھا۔
2. عدالتی فیصلے کی بنیاد
استغاثہ نے کیس شک و شبہ سے بالاتر ثابت کیا۔
ملزم کے حق میں کوئی مواد پیش نہیں کیا گیا، بلکہ ملزم کے بھائی کا بیان بھی ملزم کے خلاف تھا۔
عدالت نے استغاثہ کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے ملزم کی درخواستِ نظرثانی مسترد کر دی اور سزا برقرار رکھی۔
3. سزا میں نرمی کے اصول
اگر قتل کا مقصد (motive) ثابت نہ ہو اور قتل کے لیے پہلے سے ارادہ (premeditation) نہ ہو، تو سزا میں نرمی ہو سکتی ہے۔
عدالت نے نظائر (precedents) کا حوالہ دیا:
2011 SCMR 1165
2013 SCMR 1602
2024 SCMR 128
4. وکلاء
درخواست گزاران کے وکلاء: سید ذوالفقار عباس نقوی اور چودھری نصیر احمد طاہر۔
ریاست کی طرف سے وکیل: فوزی ظفر۔
نتیجہ
عدالت نے فیصلہ دیا کہ جرم ثابت ہونے پر ملزم کی سزا میں کوئی کمی نہیں کی جا سکتی۔ درخواست مسترد کر دی گئی۔
Comments
Post a Comment