insurance Unnatural death is clear from the official documents, it is not necessary to conduct a post-mortem. In the case, the Supreme Court rejected the insurance company's appeal, holding that delay in insurance claim is unacceptable despite the legal heirs fulfilling all requirements, and presumption of authenticity on official documents including death certificate. 2024 S C M R 426
کیس State Life Insurance Corporation of Pakistan & Another vs. Mst. Zubeda Bibi (2024 S C M R 426) میں بنیادی مسئلہ یہ تھا کہ بیمہ شدہ شخص کی ایک روڈ حادثے میں وفات کے بعد انشورنس کلیم کو مسترد کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے جج صاحبان جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، اور جسٹس عرفان سعادت خان نے بیمہ کمپنی کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
قانونی نکات:
زندگی بیمہ کلیم اور حادثے میں موت: بیمہ شدہ شخص ایک سڑک حادثے میں جاں بحق ہو گیا اور قانونی ورثا نے پوسٹ مارٹم کرانے سے گریز کیا۔ بیمہ کمپنی نے پوسٹ مارٹم نہ کرانے پر اعتراض اٹھایا۔
موت کا ثبوت: عدالت نے قرار دیا کہ موت کا سرٹیفکیٹ، یونین کونسل کے رجسٹر میں موت کا اندراج، اور پولیس کی رپورٹ سرکاری دستاویزات ہیں جن پر سچائی کا مفروضہ ہوتا ہے۔ بیمہ کمپنی نے ان دستاویزات کی درستگی کو کبھی چیلنج نہیں کیا۔
پوسٹ مارٹم کا مسئلہ: عدالت نے تسلیم کیا کہ غیر فطری موت کی صورت میں ورثا عموماً پوسٹ مارٹم کرانے سے گریز کرتے ہیں۔ اگر بیمہ کمپنی کو پوسٹ مارٹم ضروری لگتا، تو اسے خود اس کا انتظام کرنا چاہیے تھا۔
ادائیگی میں تاخیر: جواب دہندہ (زبیبہ بی بی) نے انشورنس کلیم کے تمام ضروری تقاضے پورے کیے، مگر بیمہ کمپنی نے قانونی مدت کے اندر ادائیگی نہیں کی۔ اس بنیاد پر لاہور ہائی کورٹ نے انشورنس آرڈیننس 2000 کی دفعہ 118 کے تحت بیمہ کلیم کے ساتھ ساتھ جرمانے بھی عائد کیے۔
سپریم کورٹ نے انشورنس کمپنی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ انشورنس کلیم کی بروقت ادائیگی لازم ہے اور سرکاری دستاویزات جیسے کہ موت کا سرٹیفکیٹ ایک معتبر ثبوت ہے۔
Comments
Post a Comment