Banking |The bank filed a suit against the company for recovery of the loan, in which the banking court refused to impose funds charges on the basis of "mark-up", but the High Court held that the banking court could charge funds charges in accordance with law. and remanded the matter. 2024 C L D 148
ایک شہر میں نیشنل بینک آف پاکستان تھا، جو مالی معاملات میں انتہائی معروف تھا۔ بینک کے پاس مختلف قسم کے قرضے تھے، جن میں ایک خاص قسم کا قرضہ شامل تھا جسے "مارک اپ" کہتے تھے۔ یہ قرضہ بہت ساری کمپنیوں کی ترقی کے لئے مددگار ثابت ہوتا تھا۔
ایک دن، بینک نے بریٹ کیمیکلز نامی کمپنی کو قرض دیا تاکہ وہ اپنے کاروبار کو بڑھا سکے۔ مگر کچھ وقت گزرتے ہی کمپنی نے قرض کی واپسی میں مشکل محسوس کی۔ بینک نے فیصلہ کیا کہ وہ قانونی راستہ اختیار کرے اور کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔
بینکنگ کورٹ میں مقدمہ پیش ہوا۔ جب فیصلہ آنے لگا تو بینک نے دعویٰ کیا کہ انہیں قرض کی واپسی کے ساتھ ساتھ "فنڈز کے اخراجات" بھی دیے جائیں۔ لیکن کورٹ نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ وہ اس اصول کے تحت نہیں آتا۔
اس فیصلے کے خلاف بینک نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی۔ ہائی کورٹ نے مقدمے کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ بینکنگ کورٹ نے غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "مارک اپ" کی بنیاد پر قرضے کے معاملے میں قانون کا ایک اور اصول لاگو ہوتا ہے۔
ہائی کورٹ نے بینکنگ کورٹ کو حکم دیا کہ وہ فنڈز کے اخراجات کا تعین کرے اور اس معاملے کو دوبارہ غور کریں۔ اس فیصلے کے بعد بینک کو امید تھی کہ وہ اپنے حق میں بہتر نتیجہ حاصل کر سکے گا۔
یہ کہانی نہ صرف مالیاتی قوانین کی پیچیدگیوں کو ظاہر کرتی ہے بلکہ یہ بھی بتاتی ہے کہ کیسے قوانین کا صحیح اطلاق کسی کی زندگی میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔
For more information call us 0092-324-4010279 Whatsapp
Dear readers if u like this post plz comments and follow us. Thanks for reading .as you know our goal is to aware people of their rights and how can get their rights. we will answer every question, so we need your help to achieve our goal. plz tell people about this blog and subscribe to our youtube channel and follow us at the end of this post.
Comments
Post a Comment