Haq mahar | The Supreme Court upheld the decision of the lower courts of 500,000 as dowry and expenses, and ordered an additional payment of 100,000 to Shuhar for taking unnecessary legal action. 2024 S C M R 142
The Supreme Court upheld the decision of the lower courts of 500,000 as dowry and expenses, and ordered an additional payment of 100,000 to Shuhar for taking unnecessary legal action. 2024 S C M R 142 |
خالید پرویز نے اپنی بیوی سمیع کو حق مہر 500,000 روپے ادا نہ کرنے پر عدالتوں میں بے بنیاد قانونی کارروائیاں کیں، جس پر فیملی کورٹ اور بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے اس کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے حق مہر اور نفقہ کی ادائیگی کا حکم دیا، اور سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کی توثیق کی۔
نچلی عدالتوں کے فیصلے کا خلاصہ یہ ہے:
فیملی کورٹ کا فیصلہ:
1. حق مہر کی ادائیگی: فیملی کورٹ نے خالید پرویز (شوہر) کو سمیع (بیوی) کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکم دیا کہ وہ نکاح نامے میں درج 500,000 روپے حق مہر ادا کرے۔
2. نفقہ: عدالت نے سمیع کے لیے نفقہ بھی مقرر کیا، جس میں سالانہ 10% کا اضافہ کرنے کا حکم دیا گیا۔
3. کمپنسٹری خرچ: شوہر کے خلاف frivolous litigation (بے بنیاد قانونی کارروائی) کی وجہ سے عدالت نے شوہر پر اضافی خرچ عائد کیا، تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ سکے۔
لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ:
1. فیصلے کی توثیق: لاہور ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور شوہر کی اپیل کو مسترد کر دیا۔
2. عمل درآمد کی ذمہ داری: عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ کسی فیصلے کو چیلنج کرنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ فیصلہ غیر مؤثر ہو جاتا ہے، بلکہ اس فیصلے پر عمل درآمد ضروری ہے۔
مجموعی صورت حال:
نچلی عدالتوں نے شوہر کے خلاف واضح فیصلہ سناتے ہوئے اسے حق مہر اور نفقہ کی ادائیگی کا پابند کیا، اور یہ بات سامنے آئی کہ عدلیہ حق مہر کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے اور اس کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے کارروائی کرتی ہے۔
یہ مقدمہ خالید پرویز بمقابلہ سمیع اور دیگر کے درمیان حق مہر کی ادائیگی کے حوالے سے تھا۔ کہانی کا خلاصہ کچھ اس طرح ہے:
کہانی کا خلاصہ:
1. معاملہ: مقدمہ اس وقت شروع ہوا جب خالید پرویز (شوہر) نے اپنی بیوی سمیع کو حق مہر (دور) کی رقم 500,000 روپے ادا نہیں کی۔ یہ رقم نکاح نامے میں درج تھی۔
2. عدالت کا دروازہ: جب سمیع نے اپنے حق مہر کی ادائیگی کے لیے اپنے شوہر سے مطالبہ کیا، تو اس نے ادائیگی نہیں کی، جس کی وجہ سے سمیع کو فیملی کورٹ میں مقدمہ دائر کرنا پڑا۔
3. عدالت کا فیصلہ: فیملی کورٹ نے سمیع کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے شوہر کو حق مہر اور نفقہ کی ادائیگی کا حکم دیا۔ لیکن شوہر نے اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل کی۔
4. ہائی کورٹ کا فیصلہ: لاہور ہائی کورٹ نے بھی شوہر کے خلاف فیصلہ برقرار رکھا، جس کے بعد شوہر نے سپریم کورٹ میں اپیل کی۔
5. سپریم کورٹ کا فیصلہ: سپریم کورٹ نے اس مقدمے میں کہا کہ حق مہر کی ادائیگی ہمیشہ بیوی کی طلب پر ہونی چاہیے اور شوہر پر یہ فرض ہے کہ وہ اس کی ادائیگی کرے۔ عدالت نے شوہر کے خلاف 100,000 روپے کا اضافی خرچ بھی عائد کیا اور کہا کہ اگر حق مہر ادا نہیں کیا گیا تو فیملی کورٹ اسے وصول کرنے کے لیے کارروائی کر سکتی ہے۔
6. نتیجہ: اس مقدمے کا فیصلہ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ حق مہر بیوی کا قانونی حق ہے اور شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے ادا کرے۔ سپریم کورٹ نے مقدمے کو خارج کر دیا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کی۔
یہ کہانی اسلامی قوانین کے تحت حق مہر کی اہمیت اور اس کے نفاذ کے حوالے سے ہے۔
2024 S C M R 142
For more information call us 0092-324-4010279 Whatsapp
Dear readers if u like this post plz comments and follow us. Thanks for reading .as you know our goal is to aware people of their rights and how can get their rights. we will answer every question, so we need your help to achieve our goal. plz tell people about this blog and subscribe to our youtube channel and follow us at the end of this post.
Comments
Post a Comment