Defendant as witness can't be called if she don't want to come.
عدالت نے مدعا علیہ کو گواہ کے طور پر پیش کرنے کی درخواست مسترد کرنے کی وجوہات میں درج ذیل نکات بیان کیے:
1. پرانا رواج: عدالت نے برطانوی دور کی مثالوں کا حوالہ دیا جن میں کہا گیا کہ مدعا علیہ کو مدعی کی درخواست پر گواہ کے طور پر پیش کرنا ایک ناپسندیدہ عمل ہے کیونکہ یہ انصاف کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔
2. انصاف کی رکاوٹ: عدالت نے واضح کیا کہ اس طرح کے عمل سے گواہ کی جانچ اور جرح کا عمل غلط ہاتھوں میں جا سکتا ہے، جو کہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔
3. ذاتی گواہی کی اہمیت: عدالت نے یہ بھی کہا کہ مدعا علیہ کو خود اپنی گواہی دینی چاہیے تاکہ وہ اپنے کیس کو درست طریقے سے پیش کر سکے، اور اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو اسے معلومات چھپانے کے مترادف سمجھا جا سکتا ہے۔
یہ فیصلے اس بنیاد پر کیے گئے کہ انصاف کی مکمل فراہمی اور صحیح مقدمہ بازی کے اصولوں کے مطابق مدعا علیہ کی ذاتی گواہی زیادہ مناسب ہے۔
کیس میں مدعی (مستعفی) نے اعلان اور حکم امتناع کے لیے مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں انہوں نے درخواست دی کہ مدعا علیہ (پہلا مدعی) کو گواہ کے طور پر پیش کیا جائے۔ لیکن ٹرائل جج اور اپیلٹ کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا، اور عدالت نے اس پر یہ فیصلہ دیا کہ مدعا علیہ کو خود گواہی دینی چاہیے، نہ کہ مدعی کے مخالف کے طور پر پیش کیا جائے۔ عدالت نے اس عمل کو انصاف کے عمل میں رکاوٹ اور ناپسندیدہ قرار دیا۔
یہ ایک مقدمے کی کہانی ہے جس میں مدعی نے درخواست دی کہ مدعا علیہ کو اپنے کیس میں گواہ کے طور پر پیش کیا جائے۔ عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا کیونکہ اس عمل کو ماضی کی مثالوں کے ذریعے ناپسندیدہ قرار دیا گیا، اور عدالت نے فیصلہ دیا کہ مدعا علیہ کو خود اپنی گواہی دینی چاہیے۔ اس فیصلے میں عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے حالات انصاف کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے مدعی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ مدعا علیہ کو گواہ کے طور پر پیش کرنا ناپسندیدہ اور انصاف کے عمل کو متاثر کرنے والا ہے۔
یہ پیغام سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک مقدمے کے حکم نامے کا خلاصہ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے ماضی کی مثالوں کے حوالے دیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مدعی کی طرف سے مدعا علیہ کو گواہ کے طور پر پیش کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ عدالت نے اس عمل کو ناپسندیدہ اور غیر مناسب قرار دیا ہے کیونکہ یہ انصاف کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔
پیش کردہ حکم نامے میں عدالت نے واضح کیا ہے کہ مقدمے میں مدعا علیہ کی خود گواہی دینا ضروری ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ معلومات کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ عدالت نے موجودہ کیس میں اس فیصلے کو برقرار رکھا اور درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
اگر آپ کو اس فیصلے یا مقدمے کی مزید تفصیلات چاہئیں تو آپ دیے گئے نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
Bench-lII
Mr. Justice Yahya Afridi
Mr. Justice Shahid Waheed
Mr. Justice Aqeel Ahmed Abbasi
SUPREME COURT OF PAKISTAN
(Appellate Jurisdiction)
CPLA No.47 of 2024
(Against the judgment datedlS. 12.20^3 of the Peshawar High Court,
Peshawar, passed in Civil Revision No.235-P of 2022.
Mst. Saima Saeed and others
: Mr. M. Amin Khattak Lachi, ASC
For the Petitionerfs)
For the Respondent(s)
: 11.09.2024
Date of Hearing
ORDER
Shahid Waheed, J: In a suit for declaration and
injunction, the plaintiffs (petitioners herein) applied for a
Saima Saeed, as their witness. The Trial Judge declined
the application, and his order was first upheld by the
Appellate Court and then by the Revision Court. It is
these orders that have given rise to this petition under
Article 185(3) of the Constitution.
The Courts' refusal is supported by the
2.
observations of the Privy Council in Kishori Lal v.
Chunni Lal (31 All. 116 at page 122). Their Lordships of
the Privy Council have referred to the practice, which
sometimes seemed to obtain in some Courts of calling
the party’s opponent as a witness. They have observed /
C.P.L,A.47/2024
2
that this practice is highly objectionable.
practice," said their Lordships,
permitted
in
the
result
embarrass judicial
to
investigation.” In another case titled Mahunt Shatrugan
Das V. Bawa Sham Das and others (AIR 1938 PC 59),
the Privy Council reiterated that the practice of calling
the defendant as a witness to give evidence on behalf of
the plaintiff is condemnable.
Based on the precedents cited above, we may
3.
say that it is a bad practice for parties to refrain from
entering the witness box when they are in a position to
give personal evidence. Therefore, the first defendant in
the suit, giving rise to this petition, is expected to
provide personal testimony in support of her case. If she
does not appear without sufficient cause, it will amount
to suppression
Court will be entitled to draw an inference against her.
Be it noted that, in the facts of the present
4.
case, if the first defendant fails to appear in the witness
box, allowing the plaintiffs to compel her presence by
objectionable. Such a practice places the examination
and cross-examination of a witness in the wrong hands.
5
"ought never to be
or withholding of evidence, and the
hinders fair trial, and obstructs justice.
t
C.P.L.A.47/2024
3
5.
That seems to be the effect of the orders
made by the Courts below. As a result, we do not find
infirmity in the orders and are poised to uphold them.
dismissed,
and leave is
6.
This petition is
accordingly refused.
Islamabad
11.09.2024
APPROVED FOR REPORTING
Comments
Post a Comment