Allotment through cheating | registered sale deed and mutation cancelled .Allotment through cheating | registered sale deed and mutation cancelled .
Allotment through cheating | registered sale deed and mutation cancelled . |
کہانی:
راجہ عبدالغفور نے ایک اراضی پر ملکیت کا دعویٰ کیا جو کہ ہانسیر، تحصیل کہوٹہ، ضلع راولپنڈی میں واقع تھی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس اراضی کا رجسٹرڈ فروخت کا معاہدہ 27.09.1975 کو ہوا تھا اور 08.11.1975 کو میوٹیشن بھی تصدیق شدہ تھی۔ مدعی کا موقف تھا کہ وہ اس اراضی کا قانونی مالک ہے اور 09.10.1990 اور 20.11.1990 کو جاری کیے گئے احکام، جو اس کی ملکیت کو چیلنج کرتے تھے، غیر قانونی ہیں۔
تاہم، مدعا علیہ نے اس دعوے کی مخالفت کی اور یہ ثابت کیا کہ ابتدائی الاٹمنٹ، جو فیض محمد کو کی گئی تھی، جعلی اور دھوکہ دہی پر مبنی تھی۔ عدالت نے اس بات کا جائزہ لیا اور مدعی کے دعوے کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ دھوکہ دہی پر مبنی ٹرانزیکشنز کو قانونی تحفظ نہیں دیا جا سکتا اور مدعی نے یہ ثابت نہیں کیا کہ ابتدائی الاٹمنٹ میں دھوکہ دہی نہیں ہوئی تھی۔ اس بنیاد پر مدعی کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا اور اسے کامیابی نہیں ملی۔
مدعی نے کیس ہارنے کی وجوہات درج ذیل تھیں:
1. جعلی الاٹمنٹ: عدالت نے یہ تسلیم کیا کہ فیض محمد کو ابتدائی طور پر جو الاٹمنٹ کی گئی تھی وہ جعلی اور دھوکہ دہی پر مبنی تھی، جس کی وجہ سے مدعی کی ملکیت کو تسلیم نہیں کیا گیا۔
2. دھوکہ دہی: عدالت نے کہا کہ دھوکہ دہی کی بنیاد پر کی گئی کسی بھی ٹرانزیکشن کو قانونی تحفظ نہیں دیا جا سکتا، اور مدعی نے یہ ثابت نہیں کیا کہ ابتدائی الاٹمنٹ میں کوئی دھوکہ دہی نہیں ہوئی تھی۔
3. قانونی اختیارات: عدالت نے یہ بھی کہا کہ ماضی کی دھوکہ دہی پر مبنی ٹرانزیکشنز کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، اور مروجہ قوانین کے تحت دھوکہ دہی کے ذریعے حاصل کردہ ملکیت کو منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
یہ تمام عوامل مدعی کے دعوے کی ناکامی کی وجوہات بنے۔
نچلی عدالتوں کے فیصلے درج ذیل تھے:
1. سول جج: 30 ستمبر 2011 کو، سول جج راولپنڈی نے مدعی کا مقدمہ مسترد کر دیا، اور دعویٰ کیا کہ مدعی کے پاس موجود دستاویزات کے باوجود، ابتدائی الاٹمنٹ جعلی اور دھوکہ دہی پر مبنی تھی۔
2. اضافی ضلعی جج: 30 مئی 2014 کو، اضافی ضلعی جج راولپنڈی نے مدعی کی اپیل کو مسترد کر دیا، اور سول جج کے فیصلے کی توثیق کی، اس پر یہ استدلال کرتے ہوئے کہ دھوکہ دہی کے ذریعے کی گئی الاٹمنٹ کو منسوخ کرنا جائز ہے۔
دعوئ جواب اور فیصلہ کی تفصیل:
دعوئ جواب: مدعی نے اپنے دعوے میں کہا کہ وہ 04 کنال 11 مرلہ اراضی کا مالک ہے جو کہ ہانسیر، تحصیل کہوٹہ، ضلع راولپنڈی میں واقع ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس 27.09.1975 کی تاریخ کا رجسٹرڈ فروخت کا معاہدہ اور 08.11.1975 کو تصدیق شدہ میوٹیشن موجود ہے۔ مدعی نے استدلال کیا کہ 09.10.1990 اور 20.11.1990 کو جاری کیے گئے احکام غیر قانونی اور بے اثر ہیں۔
جواب میں، مدعا علیہ نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی الاٹمنٹ کے وقت اراضی کی الاٹمنٹ جعلی تھی، جس کی وجہ سے اس کا میوٹیشن منسوخ کیا گیا۔ اس کے مطابق، 1958 کے بے گھر افراد (زمین سیٹلمنٹ) ایکٹ کی منسوخی کے بعد بھی، اگر کوئی الاٹمنٹ دھوکہ دہی سے کی گئی ہو، تو اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
فیصلہ: عدالت نے فیصلہ دیا کہ مدعی کے دعوے کو مسترد کر دیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ اگرچہ 1958 کے بے گھر افراد (زمین سیٹلمنٹ) ایکٹ کو 1975 میں منسوخ کر دیا گیا، مگر دھوکہ دہی کے ذریعے کی گئی الاٹمنٹ کو منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ دھوکہ دہی عدالت کے فیصلوں کو متاثر کرتی ہے اور دھوکہ دہی پر مبنی کوئی بھی فائدہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ چونکہ مدعی نے یہ ثابت نہیں کیا کہ ابتدائی الاٹمنٹ جعلی نہیں تھی، اس لیے اس کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔
نتیجہ: نظرثانی درخواست کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا اور اس کے حق میں کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا۔
عدالتی فیصلہ
لاہور ہائی کورٹ، راولپنڈی بنچ، راولپنڈی
مقدمہ نمبر: 991-D 2014
شہری نظرثانی درخواست
مدعی: راجہ عبدالغفور
مقابل: پنجاب حکومت، ضلعی کلکٹر، راولپنڈی
فیصلے کی تاریخ: 04.09.2024
مدعی وکیل: محمد شعیب عباسی، ایڈوکیٹ
جوابی وکیل: عمران شوکت راو، اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل، سعید نواز، تحصیلدار، احتشام احمد، گرداور اور محمد حارون، پٹواری
جج: محمد ساجد محمود سیٹھ
فیصلہ:
مدعی نے موجودہ نظرثانی درخواست کے ذریعے 30.09.2011 اور 30.05.2014 کی تاریخوں کو چیلنج کیا ہے، جن میں پہلے سول جج اور اضافی ضلعی جج، راولپنڈی نے مدعی کی جانب سے دائر مقدمہ برائے اعلان اور دائمی حکم امتناعی کو یکساں طور پر مسترد کر دیا تھا۔
مدعی نے الزام لگایا کہ وہ 04 کنال 11 مرلہ اراضی کا مالک ہے جو کہ ہانسیر، تحصیل کہوٹہ، ضلع راولپنڈی میں واقع ہے، اور اس کے پاس 27.09.1975 کی تاریخ کا رجسٹرڈ فروخت کا معاہدہ ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ 09.10.1990 اور 20.11.1990 کو جو احکام جاری ہوئے، وہ غیر قانونی اور باطل ہیں۔
جواب میں، مدعا علیہ نے اس موقف کی مخالفت کی اور عدالت میں دلائل دیے۔ ریکارڈ کے مطابق، زمین کی ابتدائی الاٹمنٹ کے بعد، مدعی نے اس اراضی کو جعلی قرار دیتے ہوئے اس کے میوٹیشن کو منسوخ کیا۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ 1958 کے بے گھر افراد (زمین سیٹلمنٹ) ایکٹ کو 1975 میں منسوخ کر دیا گیا تھا، لیکن اگر کوئی الاٹمنٹ دھوکہ دہی سے حاصل کی گئی ہو تو وہ منسوخ کی جا سکتی ہے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ دھوکہ دہی عدالت کے فیصلوں کو متاثر کرتی ہے اور اس بنیاد پر کوئی بھی غلط فائدہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
اس لئے، عدالت نے مدعی کی درخواست کو مسترد کر دیا، اور اس کے حق میں کوئی فیصلہ نہ دینے کا حکم دیا۔
فیصلہ: نظرثانی درخواست کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا۔
ختم شد
Stereo. H C J D A-38.
JUDGMENT SHEET
IN THE LAHORE HIGH COURT, RAWALPINDI BENCH,
RAWALPINDI
JUDICIAL DEPARTMENT
Civil Revision No.991-D of 2014
Raja Abdul Ghafoor
Versus
Province of Punjab through District Collector, Rawalpindi
J U D G M E N T
Date of hearing: 04.09.2024.
Petitioner by:
Mr. Muhammad Shuaib Abbasi, Advocate.
Respondents by: Mr. Imran Shaukat Rao, Assistant Advocate
General along with Saeed Nawaz, Tehsildar,
Ahtesham Ahmad, Girdawar and
Muhammad Haroon, Patwari.
MUHAMMAD SAJID MEHMOOD SETHI, J.- Through
instant revision petition, petitioner has assailed the vires of judgments
& decrees dated 30.09.2011 & 30.05.2014, passed by learned Civil
Judge and Additional District Judge, Rawalpindi, respectively,
whereby suit for declaration along with permanent injunction, filed by
petitioner, was concurrently dismissed.
2.
Facts in brief are that petitioner instituted a suit for declaration
along with permanent injunction against the respondent to the effect
that he is owner-in-possession of land measuring 04-Kanal 11-Marla
bearing Khasra No.132 situated in the revenue estate of Hanaser,
Tehsil Kahuta, District Rawalpindi, in terms of registered sale deed
No.346 dated 27.09.1975 and mutation No.603 attested on 08.11.1975;
and that orders dated 09.10.1990 and 20.11.1990, passed by
respondent, be declared illegal, void and ineffective qua the rights of
petitioner with regard to the suit land. The suit was contested by the
respondent by filing written statement. Learned Trial Court after
framing issues, recording evidence and hearing arguments of learned
C.R. No.991-D of 2014
counsel for the parties, proceeded to dismiss the suit vide judgment &
decree dated 30.09.2011. Feeling aggrieved, petitioner filed appeal
before learned Additional District Judge, who vide judgment & decree
30.5.2014 dismissed the same. Hence, this revision petition.
3.
Learned counsel for petitioner submits that petitioner is a bona
fide purchaser of the disputed land, but mutation was cancelled without
issuance of any notice, rather without holding any inquiry and
affording opportunity of hearing to the petitioner. He further submits
that the Provincial Government was not competent to cancel allotment
granted by the Central Government. He adds that the registered sale
deed of the property is still intact. He argues that after repeal of the
Evacuee Laws in the year 1975, past and closed transactions could not
be re-opened by the respondent. In support, he relied upon Khawaja
Bashir Ahmad v. The Additional Settlement Commissioner, Rawalpindi
and others (1991 SCMR 1604).
4.
On the other hand, learned Law Officer defends the impugned
judgments & decrees.
5.
Arguments heard. Available record perused.
6.
Record shows that the allotment was initially made in favour of
one Faiz Muhammad s/o Muhammad Alam vide mutation No.398
dated 06.01.1973. Subsequently, the disputed property was sold to
Muhammad Iqbal vide mutation No.399. Later, the disputed property
was further alienated in favour of Capt. Ghulam Muhammad vide
registered sale deed No.86 dated 25.06.1973 and mutation No.481
dated 16.11.1973. Finally, through registered sale deed No.346 dated
27.9.1975 and mutation No.603 attested on 08.11.1975, the petitioner
purchased the disputed property from said Capt. Ghulam Muhammad.
During the proceedings before the revenue authorities, it was
established that Faiz Muhammad’s claim was bogus, leading to the
cancellation of his mutation vide order dated 09.10.1990 and
subsequent transfer in favour of the respondent vide mutation No.975
dated 20.11.1990.
7.
Admittedly the Displaced Persons (Land Settlement) Act,
1958 was repealed by the Displaced Persons Laws (Repeal) Act,
C.R. No.991-D of 2014
1975 whereafter no new allotment could be made by the Notified
Officer / Chief Settlement Commissioner. However, if any earlier
allotment of evacuee land was obtained fraudulently, the authority
possesses inherent powers to investigate such fraudulent allotments
as fraudulent allotments lack legal sanctity. Under Section 10 of the
Displaced Persons (Land Settlement) Act, 1958, the Chief
Settlement Commissioner has the jurisdiction to adjudicate or
investigate the legitimacy of evacuee claims and if, fraud is found in
the allotment process, can reverse the allotment order. The
jurisdiction of the Chief Settlement Commissioner / Notified Officer
in this regard has been affirmed by the Hon'ble Supreme Court of
Pakistan in a judgment reported as Messrs Beach Luxury Hotels,
Karachi v. Messrs Anas Muneer Ltd. and others (2016 SCMR 222)
wherein it is observed that when an allotment matter is re-opened,
the Settlement Authority has the jurisdiction to re-examine all the
facts related to the title of the parties from the inception of claim and
to decide the matter according to available record and applicable
law. Reliance is placed upon Sheikh Rauf Ahmad v. Dr. Nazir Saeed,
Member (Judicial-V), Board of Revenue (2020 YLR Note 52).
8.
The main contention of petitioner is that, following the repeal of
Evacuee Laws in the year 1975, transaction in favour of Faiz
Muhammad executed in the year 1973 could not be re-opened.
However, it must be noted that transaction in favour of Faiz
Muhammad has been proven to be bogus and fraudulent. Therefore,
the protection of being a past and closed transaction does not apply to
such fraudulent transactions. These transactions are subject to review
by the competent authorities and the constitutional jurisdiction of this
Court cannot be invoked to shield verification orders for claims
obtained through fraud. It is well settled that fraud undermines even
the most solemn proceedings, and any structure based on such
fraudulent transactions, stands automatically dismantled and any illgotten gains achieved by fraudster cannot be validated under any
norms of law and any benefit/order obtained through fraud,
misrepresentation of true facts cannot assume the status of past and
C.R. No.991-D of 2014
closed transaction and that illegal orders always remain vulnerable to
the legal proceedings of investigation. Reliance is placed upon Nawab
Syed Raunaq Ali etc. v. Chief Settlement Commissioner and others
(PLD 1973 Supreme Court 236), Qutubuddin and others v. Sardar
Hidayat Ullah Khan Mokal and another (1976 SCMR 524), Lahore
Development Authority v. Firdous Steel Mills (Pvt.) Limited (2010
SCMR 1097) and Sindh Irrigation and Drainage Authority v.
Government of Sindh and others (2022 SCMR 595).
Even the petitioner has failed to show that initial allotment was
genuine and not fraudulent, therefore, the contention of petitioner that
he was not associated while cancelling mutation passed in his favour,
is misconceived on the sole principle that fraud vitiates even the most
solemn proceedings.
9.
Needless to say that the preponderance of judicial authority is in
favour of conceding such a power to every authority, Tribunal or Court
to suo moto recall or review an order obtained through fraud. This is
based on the general principle that fraud vitiates even the most solemn
proceedings, and no party should be allowed to take advantage of their
fraud. There is no rational basis for discriminating between the powers
available in this behalf to a Court of general jurisdiction and those
available to a Court or Tribunal of special or limited jurisdiction, as the
impact of fraud is the same in either case. The responsibility to address
and rectify the effects of fraud lies with the authority before which the
fraud was perpetrated. Even a Tribunal with limited or special
jurisdiction has the power to suo moto recall or review an order
obtained by fraud. Reliance is placed upon The Chief Settlement
Commissioner, Lahore v. Raja Mohammad Fazil Khan and others
(PLD 1975 Supreme Court 331).
10. It would be relevant to observe here that when a basic order /
transaction is void ab initio, the entire series of subsequent orders /
transactions, together with the superstructure of rights and obligations
built upon them, must fall to the ground because such orders have a
little foundation as the same are based on void order, unless some
statute or principle of law recognizing the changed position of the
C.R. No.991-D of 2014
parties as legal, is in operation. In this regard, reference can be made
to Talib Hussain and others v. Member, Board of Revenue and
others (2003 SCMR 549), Mustafa Lakhani v. Pakistan Defense
Officers Housing Authority, Karachi (2006 SCJ 702), Moulana Attaur-Rehman v. Al-Hajj Sardar Umar Farooq and others (PLD 2008
Supreme Court 663), Muhammad Siddiq v. Ashraf Ali and 3 others
(2000 MLD 781), Faisal Jameel v. The State (2007 MLD 355),
Secretary Communication and Works Department Government of
Balochistan and others v. Dad Baksh and another (2013 CLC 343)
and Muhammad Iqbal v. Muhammad Ahmed Ramzani and 2 others
(2014 CLC 1392).
11. Learned Courts below have rightly appreciated the material
aspects of the matter, evidence brought on record and applicable law.
Learned counsel for petitioner could not point out any illegality,
material irregularity, misreading or non-reading of evidence and
jurisdictional error in the concurrent decisions of learned Courts below
warranting any interference by this Court.
12. Resultantly, this revision petition, being devoid of any merits, is
hereby dismissed. No order as to costs.
(Muhammad Sajid Mehmood Sethi)
Judge
APPROVED FOR REPORTING
Judge
Comments
Post a Comment