Oral agreement | Supreme Court Case Law.
Oral agreement | Supreme Court Case Law |
**C.P.L.A.174-K/2022** (حافظ قاری عبدالفتاح بمقابلہ مس Urooj Fatima و دیگر) کی کہانی یہ ہے کہ حافظ قاری عبدالفتاح نے مس Urooj Fatima اور دیگر کے خلاف عدالت میں ایک درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے زبانی معاہدے کی بنیاد پر جائیداد کی فروخت کا مطالبہ کیا۔ درخواست گزار نے الزام لگایا کہ ایک زبانی معاہدے کے تحت، جس کی تمام شرائط وہ بیان کرتے ہیں، اس معاہدے کے تحت انہیں جائیداد کی فروخت کا حق حاصل ہے۔
عدالت نے اس کیس میں یہ اصول بیان کیا کہ زبانی معاہدے کی قانونی حیثیت کے لیے، اس کی تمام شرائط کو دعویٰ میں تفصیل سے بیان کرنا اور واضح، آزاد ثبوت فراہم کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی زبانی معاہدے کی بنیاد پر مخصوص کارکردگی کا مطالبہ کرنے والے شخص کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ دونوں فریقین کے درمیان مکمل اور باہمی معاہدہ تھا۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ چونکہ حافظ قاری عبدالفتاح نے زبانی معاہدے کی تمام شرائط اور تفصیلات کو دعویٰ میں مناسب طریقے سے نہیں بیان کیا اور اس کے حق میں کافی ثبوت بھی فراہم نہیں کیے، اس لیے ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ کسی ایسے مسئلے پر کوئی ثبوت نہیں سنا جا سکتا جو ابتدائی دعویٰ میں شامل نہیں تھا۔
**C.P.L.A.174-K/2022** (حافظ قاری عبدالفتاح بمقابلہ مس Urooj Fatima و دیگر) میں 24-07-2024 کو جناب جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے جو فیصلہ دیا، اس میں درج ذیل نکات واضح کیے گئے ہیں:
1. **ثبوت کی ضرورت**: زبانی معاہدے کو قابلِ عمل بنانے کے لیے اس کی تمام شرائط کو تفصیل سے دعویٰ یا جواب میں بیان کرنا ضروری ہے اور اسے واضح اور آزاد ثبوت سے ثابت کرنا ہوگا۔
2. **معاہدے کی ضروریات**: ایک قابلِ عمل معاہدے کے لیے پیشکش، قبولیت، عوض، باہمی ذمہ داریاں، اور فریقین کی قانونی اہلیت ضروری ہے۔
3. **خصوصی عمل**: جب کوئی شخص زبانی معاہدے کی بنیاد پر جائیداد کی فروخت کے لیے مخصوص کارکردگی کا مطالبہ کرتا ہے، تو اس پر بوجھ ہوتا ہے کہ وہ دونوں فریقین کے درمیان باہمی معاہدے اور اتفاق کو ثابت کرے۔
4. **دعویٰ میں تفصیل**: زبانی معاہدے کو ثابت کرنے کے لیے، دعویٰ میں تاریخ، وقت، مقام، اور گواہان کے نام واضح کرنے ہوں گے۔
5. **دعویٰ اور ثبوت**: ایسی حقیقتوں پر کوئی ثبوت قابلِ غور نہیں ہوتا جو ابتدائی دعویٰ میں نہیں اٹھائی گئی ہوں۔
یہ فیصلہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ زبانی معاہدے کو قانونی طور پر تسلیم کرنے کے لیے اسے مکمل دستاویزات اور ثبوت کے ذریعے ثابت کرنا ضروری ہے۔
The law regarding oral agreements is clear; all terms and conditions agreed upon orally between the parties must be explicitly stated in detail in the pleadings and substantiated with strong and independent evidence.
It is a settled principle of law that a contract is an agreement having a lawful object, entered into voluntarily by two or more parties each of whom intends to create one or more legal obligations between them. The basic requirements of a valid and enforceable contract are offer, acceptance, exchange of consideration and mutuality of obligations. Further, a fundamentally important ingredient of a valid contract is that it should be between the parties who are competent to contract. An oral agreement by which the parties intended to be bound is valid and enforceable; however, it requires to be proved through clearest and most satisfactory evidence.
It is a well-established legal principle that when a party seeks a decree of specific performance for the sale of immovable property based solely on an oral agreement, the onus is on that party to demonstrate that there was a mutual agreement and consensus between both parties regarding the terms of the oral contract.
A party claiming the existence of an oral agreement must clearly specify the date, time, place, and names of witnesses in their pleadings, such as the plaint or written statement. These requirements are sine qua non to prove an oral agreement to sell which have been settled by this Court in various decisions.
Thus, the law relating to oral agreement is quite clear, the terms and conditions which were orally agreed have to be stated in detail in the pleadings and have to be established through independent evidence which is neither the case of the petitioner nor was it so set up before the lower fora.
It is well established principle of law that no amount of evidence can be considered on a plea of fact which was not raised in the pleadings i.e. plaint or written statement, by the parties.
C.P.L.A.174-K/2022
Hafiz Qari Abdul Fateh v. Miss Urooj Fatima & others
Mr. Justice Syed Hasan Azhar Rizvi
24-07-2024
Comments
Post a Comment