Maintenance Grand father


Principle of Balancing: The Court stated that when determining child support costs, a balance must be maintained between the needs of the children and the financial status of the father or grandfather.


اس کیس میں ہائی کورٹ کے ریمارکس یہ تھے:

1. توازن کا اصول: عدالت نے کہا کہ بچوں کی کفالت کا خرچ مقرر کرتے وقت بچوں کی ضروریات اور والد یا دادا کی مالی حیثیت کے درمیان توازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔


2. لوئر اپیلٹ کورٹ کی غلطی: عدالت نے یہ بھی کہا کہ لوئر اپیلٹ کورٹ نے بچوں کی ضروریات اور دادا کی مالی حیثیت کے درمیان ضروری توازن نہیں رکھا اور شواہد کے اہم حصے نظرانداز کیے۔


3. فریقین کی مالی حالت: عدالت نے یہ ریمارکس دیے کہ فریقین کی مالی حیثیت اور دستیاب ذرائع کو دیکھتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست تھا اور اسے بحال کیا گیا۔



ان ریمارکس کی بنیاد پر، ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بحال کیا اور بچوں کی کفالت کے اخراجات میں سالانہ 10% اضافے کا حکم دیا۔

اس کیس کی کہانی یوں ہے کہ ایک خاتون نے اپنے دو نابالغ بچوں کے لیے اپنے سسر (بچوں کے دادا) سے مالی کفالت کا مطالبہ کیا، کیونکہ بچوں کا والد مالی طور پر کفالت کرنے کے قابل نہیں تھا اور ماں بھی غریب تھی۔ خاتون نے فیملی کورٹ میں دعویٰ دائر کیا، جس میں ٹرائل کورٹ نے بچوں کے لیے 40,000 روپے فی بچہ فی ماہ کفالت کا خرچ دادا پر عائد کیا۔

دادا نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی، جس پر لوئر اپیلٹ کورٹ نے خرچ کو کم کر کے 30,000 روپے فی بچہ فی ماہ کر دیا۔ تاہم، خاتون نے اس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی، جس نے لوئر اپیلٹ کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بحال کیا اور خرچ میں سالانہ 10% اضافے کا حکم دیا۔

یہ کیس اس اصول پر مبنی تھا کہ جب والدین مالی طور پر بچوں کی کفالت کے قابل نہ ہوں، تو دادا، اگر صاحب حیثیت ہو، بچوں کی کفالت کی ذمہ داری اٹھانے کا پابند ہوتا ہے۔


(ا) اسلامی قانون---

----بچوں کی کفالت---دادا کی ذمہ داری---اصول---جہاں دادا صاحب حیثیت ہو، وہاں بچوں کی کفالت کی ذمہ داری اُس پر عائد ہوتی ہے، لیکن صرف اس صورت میں جب باپ غریب، ضعیف اور اپنی محنت سے کمانے کے قابل نہ ہو اور ماں بھی غریب ہو۔

دفعہ 370 ڈی ایف مُلا کی تشریح۔

(ب) فیملی کورٹ ایکٹ (1964 کا ایکٹ نمبر XXXV)---

----دفعہ 5، شیڈول---بچوں کی کفالت---دادا کی ذمہ داری---مدعیہ (ماں) کی طرف سے دو نابالغ بچوں کے لیے دعویٰ دائر کیا گیا، جسے ٹرائل کورٹ نے دادا کے خلاف 40,000 روپے فی بچہ فی ماہ مقرر کرتے ہوئے منظور کیا---لوئر اپیلٹ کورٹ نے بچوں کے لیے مقرر کردہ خرچ کو کم کر کے 30,000 روپے فی بچہ فی ماہ کر دیا---قانونی حیثیت---کفالت کی مقدار مقرر کرتے وقت ہمیشہ بچوں کی ضروریات اور باپ کی آمدنی کے ساتھ ساتھ اس کے دیگر ذرائع میں توازن قائم کرنا ضروری ہوتا ہے---بچوں کے حق میں دیا گیا فیصلہ باپ کی مالی حالت یا اس کی حالت سے مطابقت رکھتا ہو، جسے قانون کے مطابق بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری دی گئی ہو---ٹرائل کورٹ کو ایک طرف بچوں کی تعلیم، طبی، خوراک کے اخراجات اور روزمرہ کی دیگر ضروریات کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے اور دوسری طرف عدالتوں کو باپ کی مالی حالت کا تعین کرنا ہوتا ہے---لوئر اپیلٹ کورٹ نے بچوں کے لیے خرچ کی مقدار مقرر کرتے وقت ضروری توازن برقرار نہیں رکھا اور کئی ثبوتوں کے حصے نظرانداز کیے گئے---فریقین کی حیثیت اور دستیاب ذرائع کو لوئر اپیلٹ کورٹ نے نظرانداز کیا---ہائی کورٹ نے لوئر اپیلٹ کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ خرچ کو کالعدم قرار دیا اور ٹرائل کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ خرچ کو بحال کر دیا، جس میں سالانہ 10% اضافہ شامل کیا گیا---آئینی درخواست حالات کے مطابق منظور کی گئی۔

حوالہ جات: نازیہ بی بی وغیرہ بنام ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج، فیروزوالہ وغیرہ PLD 2018 لاہور 916؛ ہمایوں حسن بنام ارسلان ہمایوں اور دوسرا PLD 2013 سپریم کورٹ 557؛ شیخ فرخ حسین بنام مسٹ. فرح نشات وغیرہ 2021 YLR 1363؛ منظور احمد بنام حماد رضا وغیرہ 2003 SCMR 1836؛ خالد محمود بنام نسیم اختر وغیرہ 2019 MLD 820؛ سید نجم الحسن بنام مسٹ. نبیلہ تبسم اور تین دیگر 2001 CLC 78 اور حنزلہ خالد وغیرہ بنام خالد پرویز وغیرہ 2019 MLD 1128۔

   حوالہ جات: غلام نبی بنام محمد اصغر اور تین دیگر PLD 1991 سپریم کورٹ 543؛ محمد عاصم وغیرہ بنام مسٹ. سمر بیگم وغیرہ PLD 2018 سپریم کورٹ 819؛ مریم بی بی وغیرہ بنام اظہر اقبال وغیرہ PLD 2022 لاہور 840؛ امجد اکرام بنام مسٹ. آسیہ کوثر اور دو دیگر 2015 SCMR 1؛ بہار شاہ وغیرہ بنام منظور احمد 2022 SCMR 284 اور توقیر احمد قریشی بنام ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج، لاہور اور دو دیگر PLD 2009 سپریم کورٹ 760۔

   وکلاء: ملک نور محمد اعوان اور اعجاز خالد خان نیازی، درخواست گزاران کی طرف سے۔

   محمد ایاز بٹ اور محمد ساجد چوہدری، مدعا علیہ نمبر 3 کی طرف سے۔






2024 C L C 141

[Lahore]

Before Sultan Tanvir Ahmad, J

AYESHA HASHMAT KAMAL and 2 others----Petitioners

Versus

ADDITIONAL DISTRICT JUDGE and 2 others----Respondents

Writ Petition No.27381 of 2023, decided on 1st November, 2023.

(a) Islamic law---

----Maintenance of minor children---Grandfather, responsibility of---Principle---Where grandfather is affluent, then obligation to maintain children lies on him but only when father is poor, infirm and incapable of earning by his own labour and mother is also poor.

       Paragraph No.370 by D.F. Mulla's rel.

(b) Family Courts Act (XXXV of 1964)---

----S.5, Sched.---Maintenance of minor children---Grandfather, responsibility of---Suit filed by petitioner / mother of two minors was decreed by Trial Court against respondent / grandfather of minors fixing maintenance of Rs.40,000/- per child per month---Lower Appellate Court reduced the maintenance to Rs.30,000/- per child per month---Validity---Fixing quantum of maintenance always required striking a balance between needs of minors and earnings of a father as well as his other sources---Award in favour of minors should not be incompatible or inconsistent with financial conditions of father or the one who was held to be obliged by law to take care of children---Trial Court was to consider education, medical, food expenses and other day to day needs of minors on one hand and on the other hand, Courts were required to determine financial status of father---Lower Appellate Court did not maintain requisite equilibrium while fixing quantum of maintenance for the minors and several parts of evidence were unduly ignored---Status of parties and available sources were overlooked by Lower Appellate Court---High Court set aside maintenance fixed by Lower Appellate Court and restored that of Trial Court, with 10% annual increase---Constitutional petition was allowed in circumstances.

       Nazia Bibi and others v. Additional District Judge, Ferozewala and others PLD 2018 Lah. 916; Humayun Hassan v. Arslan Humayun and another PLD 2013 SC 557; Shaikh Farrukh Hussain v. Mst. Farah Nishat and others 2021 YLR 1363; Manzoor Ahmed v. Hamad Raza and others 2003 SCMR 1836; Khalid Mahmood v. Naseem Akhtar and others 2019 MLD 820; Syed Najmul Hassan v. Mst. Nabeela Tabassum and 3 others 2001 CLC 78 and Hanzla Khalid and others v. Khalid Parvaiz and others 2019 MLD 1128 ref.

       Ghulam Nabi v. Muhammad Asghar and 3 others PLD 1991 SC 543; Muhammad Asim and others v. Mst. Samro Begum and others PLD 2018 SC 819; Marriam Bibi and others v. Azhar Iqbal and others PLD 2022 Lah. 840; Amjad Ikram v. Mst. Asiya Kausar and 2 others 2015 SCMR 1; Bahar Shah and others v. Manzoor Ahmad 2022 SCMR 284 and Tauqeer Ahmad Qureshi v. Additional District Judge, Lahore and 2 others PLD 2009 SC 760 rel.

       Malik Noor Muhammad Awan and Ejaz Khalid Khan Niazi for Petitioners.

       Muhammad Ayyaz Butt and Muhammad Sajid Chaudhry for Respondent No.3.

 

For more information call us 0092-324-4010279 Whatsapp Dear readers if u like this post plz comments and follow us. Thanks for reading .as you know our goal is to aware people of their rights and how can get their rights. we will answer every question, so we need your help to achieve our goal. plz tell people about this blog and subscribe to our youtube channel and follow us at the end of this post.

Comments

Popular posts from this blog

Property ki taqseem ,Warasat main warson ka hisa

Bachon Ka Kharcha Lena After separation | bachon ka kharcha after divorce | How much child maintenance should a father pay in Pakistan? Case laws about maintenance case.

Bachon ki custody of minors after divorce or separation