عدالت کو مقدمے کے مسائل (Issues) میں ترمیم کا اختیار — 2025 CLC 323 کا جائزہ
عدالتی نظام کا مقصد صرف فیصلے دینا نہیں بلکہ انصاف کو یقینی بنانا ہے۔ اسی مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا جس میں عدالت کے اختیارِ ترمیم مسائل (Issues) پر روشنی ڈالی گئی۔ یہ فیصلہ نہ صرف وکلاء بلکہ مقدمات میں شامل عام فریقین کے لیے بھی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
مقدمے کا پس منظر:
ایک سول مقدمہ زیر سماعت تھا جس میں عدالت نے فریقین کے درمیان تنازعہ طے کرنے کے لیے مخصوص مسائل (Issues) فریم کر دیے تھے۔ تاہم، دورانِ سماعت ایک فریق نے مؤقف اختیار کیا کہ کچھ اہم نکات مقدمے میں شامل نہیں کیے گئے، اور موجودہ مسائل مکمل نہیں ہیں۔
قانونی نکتہ:
فریق نے عدالت سے گزارش کی کہ Order XIV Rule 5, C.P.C. کے تحت عدالت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی مرحلے پر، فیصلے سے قبل، مسائل میں ترمیم یا اضافہ کر سکتی ہے۔
ہائی کورٹ کا فیصلہ:
عدالت نے اس مؤقف سے اتفاق کیا اور قرار دیا:
> "عدالت کسی بھی وقت، جب تک حتمی فیصلہ جاری نہ ہو، فریم شدہ مسائل میں ترمیم کر سکتی ہے، بشرطیکہ یہ ترمیم مقدمے کے اصل تنازعے کو طے کرنے کے لیے ضروری ہو۔"
لہٰذا، عدالت نے ترمیم کی اجازت دی تاکہ فریقین کو مکمل موقع ملے کہ وہ مقدمے کے تمام پہلوؤں پر اپنی گواہی اور دلائل دے سکیں۔
فیصلے کی اہمیت:
1. انصاف کا تقاضا:
مقدمے میں صرف ان نکات پر فیصلہ دینا جو پہلے ہی فریم ہو چکے ہوں، بعض اوقات انصاف میں رکاوٹ بنتا ہے۔ اگر دورانِ سماعت کوئی نیا نکتہ اُبھرے تو عدالت اس پر غور کر سکتی ہے۔
2. لچکدار عدالتی اختیار:
یہ فیصلہ بتاتا ہے کہ عدالت کا اختیار محدود نہیں بلکہ لچکدار (flexible) ہے، اور عدالت انصاف کے حصول کے لیے فریم شدہ مسائل میں ترمیم کر سکتی ہے۔
3. فریقین کو برابر کا موقع:
مسائل کی ترمیم فریقین کو مقدمے کے تمام پہلوؤں پر دلائل دینے اور گواہی پیش کرنے کا مساوی موقع فراہم کرتی ہے۔
نتیجہ:
2025 CLC 323 کا فیصلہ واضح کرتا ہے کہ مقدمات میں انصاف کی اصل روح تب ہی حاصل ہوتی ہے جب عدالت فریقین کے درمیان تمام حقیقی تنازعات کو مکمل طور پر سن کر فیصلہ کرے — چاہے اس کے لیے دورانِ سماعت مسائل میں ترمیم ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔
No comments:
Post a Comment