خاندانی معاہدات اور قانونی پیچیدگیاں: سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
خاندانوں میں جائیداد کی تقسیم ایک حساس اور پیچیدہ معاملہ ہے۔ اکثر اوقات، خاندان کے افراد آپس میں زبانی معاہدے کرتے ہیں اور بعد میں انہیں تحریری شکل دے کر ایک یادداشت کے طور پر محفوظ کر لیتے ہیں۔ لیکن قانونی نقطۂ نظر سے کیا یہ معاہدے قابل قبول ہوتے ہیں؟ سپریم کورٹ نے "بشیر احمد بمقابلہ نذیر احمد" کیس میں اس حوالے سے ایک اہم فیصلہ دیا ہے جو مستقبل میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
کیس کا پس منظر
اس کیس میں بشیر احمد نے دعویٰ کیا کہ ان کے اور ان کے بھائیوں کے درمیان جائیداد کی تقسیم پر ایک زبانی معاہدہ ہوا، جسے بعد میں یادداشت کی صورت میں تحریر کر لیا گیا۔ اس یادداشت کے تحت چار بھائیوں نے اپنی جائیداد کی تقسیم کی تفصیلات کو محفوظ کیا، لیکن یہ یادداشت نہ تو رجسٹرڈ تھی اور نہ ہی اس پر دو گواہوں کی توثیق کی گئی تھی۔
نذیر احمد نے یادداشت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ یہ رجسٹرڈ نہیں اور اس پر گواہوں کی تصدیق نہیں ہوئی، اس لیے قانونی طور پر اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
قانونی نکات
عدالت نے دو بنیادی سوالات پر غور کیا:
-
رجسٹریشن کی ضرورت:
- سپریم کورٹ نے کہا کہ اگرچہ یادداشت میں جائیداد کی تقسیم کی تفصیلات درج تھیں، لیکن یہ کسی جائیداد کی منتقلی یا تحفہ کا معاہدہ نہیں تھا۔
- یادداشت میں جائیداد کے حقوق منتقل نہیں کیے گئے، بلکہ صرف زبانی طور پر طے شدہ تقسیم کو تحریری شکل دی گئی۔
- چونکہ یہ معاہدہ خاندانی بندوبست کے طور پر تھا، اس لیے اس کی رجسٹریشن اور گواہوں کی توثیق کی ضرورت نہیں تھی۔
-
قانون شہادت کی دفعہ 17:
- عدالت نے وضاحت کی کہ اگر یہ معاہدہ جائیداد کے حقوق تخلیق یا اعلان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تو اس کی رجسٹریشن اور دو گواہوں کی توثیق لازمی ہوتی۔
- تاہم، چونکہ یہ محض ایک خاندانی بندوبست تھا، اس لیے اس پر دفعہ 17 کا اطلاق نہیں ہوتا۔
عدالتی فیصلہ
سپریم کورٹ نے بشیر احمد کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے یادداشت کو قانونی طور پر تسلیم کیا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ دستاویز غیر رجسٹرڈ تھی، لیکن چونکہ یہ خاندانی معاہدہ تھا اور اس پر عملدرآمد بھی ہوا تھا، اس لیے اسے مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
نتیجہ
یہ فیصلہ خاندانی معاہدات کے قانونی پہلوؤں کو واضح کرتا ہے۔ اکثر اوقات، خاندانی معاہدے زبانی طے پاتے ہیں اور بعد میں انہیں تحریری شکل دی جاتی ہے۔ اس کیس میں عدالت نے تسلیم کیا کہ اگر معاہدہ جائیداد کی منتقلی کے بجائے خاندانی تقسیم کے لیے ہو تو اس کی رجسٹریشن ضروری نہیں ہوتی۔
یہ فیصلہ ان افراد کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے جو خاندانی معاملات کو قانونی دستاویزات میں محفوظ کرنے کے خواہشمند ہیں۔ بہتر ہوگا کہ ایسے معاہدات میں شفافیت اور باہمی رضامندی کو یقینی بنایا جائے تاکہ بعد ازاں کسی بھی قانونی پیچیدگی سے بچا جا سکے۔
Citation Name : 2024 SCMR 1984 SUPREME-COURT
Side Appellant : BASHIR AHMED
Side Opponent : NAZIR AHMAD
S. 17---Qanun-e-Shahadat (10 of 1984), Art. 17(2)(a)---Family settlement---Whether settlement document required registration and attestation by two witnesses---Held, that in the case at hand, a document detailing the distribution of properties was drafted---This document could be categorized as a family arrangement rather than a standard partition deed---Its contents revealed that the brothers initially reached an oral agreement regarding property distribution, which was then recorded in a memorandum---Property division outlined in the memorandum did not involve Transfer ring property from one brother to another, nor did any brother derive their property rights from another---Instead, the arrangement embodied in the memorandum acknowledged the rights of each brother to specific properties listed under their names---How the properties were to be Transfer red from one brother to another was verbally settled among the four brothers, and general powers of attorneys were exchanged among all the brothers to give effect to this verbal agreement---Since the memorandum did not constitute a deed of Transfer , gift, exchange, surrender, etc., it did not fall under the clauses of Section 17 of the Registration Act, 1908, which require registration---It also did not contain any financial or future obligations requiring attestation by two witnesses as per Article 17 of the Qanun-e-Shahadat, 1984---However, if the settlement were used as a document to create or declare rights in immovable property worth more than Rs.100, it would have needed attestation by two witnesses and also registration---It is important to note that, even though the memorandum was not registered, it was open for either party to prove that there had been a family settlement which was acted upon---Appeal was allowed
No comments:
Post a Comment