مخصوص کارکردگی کے مقدمے میں مدعی کی آمادگی اور تیاری – ایک قانونی تجزیہ
معاہدے کی مخصوص کارکردگی (Specific Performance) کا مقدمہ ایک انصافی (Equitable) نوعیت کا دعویٰ ہوتا ہے، جس میں عدالت اپنی صوابدید استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کرتی ہے کہ آیا فریقین کو معاہدے پر مکمل عملدرآمد کا پابند بنایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ 2025 CLC 513 اور PLJ 2024 Lahore 351 کے مقدمے میں لاہور ہائی کورٹ نے مدعی کی آمادگی اور تیاری کو مخصوص کارکردگی کے دعوے میں فیصلہ کن عنصر قرار دیا ہے۔ شیخ خالد جاوید بنام شمس الدین چشتی (Civil Revision 323-22) کیس میں عدالت نے مدعی کے طرزِ عمل اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کو مدنظر رکھتے ہوئے چند اہم اصول طے کیے۔
1. مخصوص کارکردگی کا حکم – عدالت کی صوابدید
عدالت نے واضح کیا کہ مخصوص کارکردگی کا حکم محض قانونی جواز کی بنیاد پر جاری نہیں کیا جا سکتا، بلکہ یہ ایک انصافی ریلیف ہے جو عدالت کی صوابدید پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر مدعی خود عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرے، مثلاً بار بار ہدایت کے باوجود فروخت کی باقی ماندہ رقم ادا نہ کرے، تو عدالت اس کے حق میں مخصوص کارکردگی کا حکم جاری کرنے سے انکار کر سکتی ہے۔
2. معاہدے کی خلاف ورزی کا تعین
عدالت نے اس بنیادی اصول پر زور دیا کہ کسی بھی مخصوص کارکردگی کے مقدمے میں یہ تعین ضروری ہے کہ کونسا فریق اپنے معاہداتی فرائض سے فرار حاصل کر رہا ہے۔ اگر مدعی خود معاہدے کی شرائط پوری کرنے میں ناکام رہا ہو تو عدالت اس کے حق میں فیصلہ نہیں دے گی۔
3. مقدمہ دائر کرنے میں تاخیر اور اس کے اثرات
اگرچہ قانون مدعی کو مقررہ مدتِ معیاد (Limitation Period) کے اندر دعویٰ دائر کرنے کی اجازت دیتا ہے، چاہے وہ آخری دن ہی کیوں نہ ہو، لیکن عدالت نے اس معاملے میں ایک اہم اصول طے کیا۔ عدالت کے مطابق، اگر کوئی خریدار (Vendee) واقعی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے سنجیدہ ہو تو وہ فروخت کنندہ (Vendor) کے انکار کے فوراً بعد عدالت سے رجوع کرے گا۔ بلاوجہ تاخیر مدعی کی عدم آمادگی ظاہر کر سکتی ہے اور اس کے دعوے کو کمزور کر سکتی ہے۔
4. مدعی کے طرزِ عمل کا اثر
عدالت نے قرار دیا کہ اگر مدعی بار بار عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتا اور فروخت کی باقی رقم کی ادائیگی میں لیت و لعل سے کام لیتا ہے، تو یہ اس کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ مخصوص کارکردگی کی درخواست اسی مدعی کے حق میں دی جا سکتی ہے جس کا طرزِ عمل معاہدے پر عملدرآمد کے لیے بھرپور آمادگی ظاہر کرے۔
نتیجہ
شیخ خالد جاوید بنام شمس الدین چشتی کے کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے مخصوص کارکردگی کے مقدمات میں مدعی کی آمادگی اور تیاری کو ایک بنیادی شرط قرار دیا ہے۔ عدالت کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ:
- مخصوص کارکردگی کا حکم عدالت کی صوابدید پر منحصر ہے، اور یہ صرف اس صورت میں دیا جائے گا جب مدعی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے واقعی سنجیدہ ہو۔
- اگر مدعی عدالتی احکامات پر عمل نہ کرے یا فروخت کی باقی ماندہ رقم ادا کرنے میں تاخیر کرے، تو اس کے مخصوص کارکردگی کے دعوے کو کمزور سمجھا جائے گا۔
- بلاوجہ تاخیر مدعی کی عدم آمادگی ظاہر کرتی ہے، کیونکہ ایک مخلص خریدار ہمیشہ فوری قانونی چارہ جوئی کرتا ہے۔
یہ فیصلہ مستقبل میں مخصوص کارکردگی کے دعوے دائر کرنے والے مدعیان کے لیے ایک اہم نظیر ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ عدالت واضح کر چکی ہے کہ محض قانونی جواز کافی نہیں، بلکہ مدعی کا عملی رویہ بھی فیصلہ کن ہوگا۔
2025 CLC 513
PLJ 2024 Lahore 351
Key factors to be kept in sight while determining the willingness and readiness of a plaintiff in a suit for specific performance of the contract:
The jurisdiction of the Courts to issue a decree of specific performance is discretionary in nature as it is an equitable relief. Thus, the Court is not bound to grant such relief merely because it is lawful to do so let alone that the same is exercised in favour of a plaintiff who has exhibited contumacious conduct by not complying with repeated directions of the Court to pay balance amount of sale consideration. Equity mandates that in a suit for specific performance, it is the duty of the Court to find out, which party has not performed and is trying to wriggle out of his contractual obligations. It is to be kept in sight that the law of limitation prescribes a specific time for institution of suit for specific performance and the same is considered within time even if filed on the last day of the limitation period prescribed under the law. However, the vendee, as part of natural human conduct, is expected to immediately file a suit for specific performance of contract on refusal of the vendor to adhere to his contractual obligations which would exhibit that the vendee is willing and ready to perform his part of the contract in terms of deposit of the balance consideration. The performance of the contract is not to be seen from the date when it is suitable to the plaintiff.
Civil Revision 323-22
SH. KHALID JAVAID VS
SHAMS UD DIN CHISHTI
No comments:
Post a Comment