سی پی سی کی دفعہ 12(2) پر ایک مفصل آرٹیکل کی شکل میں سمجھنے کے لیے ہم اسے اس طرح بیان کر سکتے ہیں:
سی پی سی کی دفعہ 12(2): دھوکہ دہی اور غلط بیانی کے ذریعے حاصل کیے گئے فیصلوں کا چیلنج
سی پی سی کی دفعہ 12(2) ایک ایسا قانونی طریقہ فراہم کرتی ہے جس کے ذریعے کسی فریق کو یہ حق دیا جاتا ہے کہ وہ دھوکہ دہی، غلط بیانی یا دائرہ اختیار کے بغیر حاصل کیے گئے فیصلوں، احکام یا دستاویزات کو چیلنج کر سکے، بغیر اس کے کہ ایک نیا مقدمہ دائر کرنا پڑے۔ اس دفعہ کا مقصد عدلیہ میں انصاف کی فراہمی کو مزید بہتر بنانا ہے، تاکہ وہ فریقین جو غیر قانونی یا غلط طریقے سے حاصل کیے گئے فیصلوں کا شکار ہو چکے ہیں، انہیں فوری اور مؤثر طریقے سے انصاف مل سکے۔
دفعہ 12(2) کا مقصد اور استعمال
دفعہ 12(2) کا بنیادی مقصد وہ فریقین ہیں جنہوں نے کسی فیصلے یا حکم کو دھوکہ دہی، غلط بیانی یا دائرہ اختیار کے فقدان کی بنیاد پر چیلنج کرنا ہو۔ اس کا استعمال عدلیہ میں کسی فیصلے کو دوبارہ نظرثانی کے لیے نہیں بلکہ ابتدائی فورم پر چیلنج کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
دھوکہ دہی، غلط بیانی اور دائرہ اختیار کی وضاحت
- دھوکہ دہی: اگر کسی فریق نے دوسرے فریق کو دھوکہ دے کر فیصلہ حاصل کیا ہو، جیسے جھوٹے بیانات یا غلط دستاویزات پیش کرنا۔
- غلط بیانی: اگر کسی فریق نے عدالت کو جھوٹ یا گمراہ کن معلومات فراہم کی ہوں، جس کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا ہو۔
- دائرہ اختیار کا فقدان: اگر عدالت یا فورم جس نے فیصلہ سنایا، اس کے پاس قانونی اختیار نہ ہو۔
درخواست دائر کرنے کا عمل
اگر کسی فریق کو یہ یقین ہو کہ فیصلہ دھوکہ دہی یا غلط بیانی پر مبنی ہے، تو وہ اس دفعہ کا استعمال کرکے اس فیصلے کو چیلنج کر سکتا ہے۔ اس کے لیے ایک درخواست دائر کی جاتی ہے جس میں دھوکہ دہی، غلط بیانی یا دائرہ اختیار کے فقدان کے شواہد پیش کیے جاتے ہیں۔
اہم نکات:
- دفعہ 12(2) کے تحت درخواست دائر کرنے کے لیے اس بات کا ثابت کرنا ضروری ہوتا ہے کہ فیصلے میں دھوکہ دہی، غلط بیانی یا دائرہ اختیار کا فقدان تھا۔
- اگر یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا تو عدالت درخواست مسترد کر دیتی ہے، جیسا کہ اس کیس میں ہوا۔
نتیجہ
سی پی سی کی دفعہ 12(2) ایک اہم قانونی طریقہ ہے جس سے فریقین کو یہ سہولت ملتی ہے کہ وہ غیر منصفانہ یا غلط فیصلوں کو چیلنج کرسکیں، مگر یہ صرف ان صورتوں میں ممکن ہے جب وہ دھوکہ دہی، غلط بیانی یا دائرہ اختیار کے فقدان کو ثابت کر سکیں۔
اس طریقے کا مقصد یہ ہے کہ مقدمات میں تاخیر اور اضافی مقدمات سے بچا جا سکے، اور فریقین کو انصاف جلدی اور مؤثر طریقے سے مل سکے۔
Citation Name : 2023 MLD 1911 LAHORE-HIGH-COURT-LAHORE
Side Appellant : HASTAM ASHRAF MANN
Side Opponent : MUHAMMAD MOHSIN
S. 12(2)---Fraud, misrepresentation or want of jurisdiction---Application under S. 12(2), C.P.C.--- Remedy, insertion of---Objective---Matter of partition of joint Khata, comprising around forty (40) co-sharers, remained pending before revenue hierarchy and was finally disposed off after one of the co-sharers invoked constitutional jurisdiction of the High Court---Petitioner (overseas Pakistani) moved an application under S. 12(2) of Civil Procedure Code, 1908, in said disposed of Writ Petition alleging that the name of his deceased father was arrayed instead of legal heirs(including the petitioner)---Validity---Provision of S. 12(2) of the Civil Procedure Code, 1908, was inserted with the purpose to provide a short-cut remedy to the aggrieved party and also to save the party from the vagaries of further litigation by conferring a legal right to a party to challenge the final judgment, decree or order obtained through fraud , misrepresentation or without jurisdiction within the same proceedings/forum through an application under S. 12(2), C.P.C., 1908, instead of filing a separate independent civil suit---Second suit or second application on the same cause of action between the same parties was barred under S. 12(2), C.P.C., 1908, however, such a final judgment, decree or order could be challenged through an application under S. 12(2), C.P.C, 1908, having indispensible ingredients of fraud, misrepresentation and want of jurisdiction---Petitioner had failed to point out any ingredient falling under S. 12(2) of the C.P.C., 1908 in the impugned proceedings---Application was dismissed, in circumstances.
No comments:
Post a Comment