زبانی طلاق کا قانونی جواز: سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
پاکستانی معاشرے میں طلاق کے معاملات نہایت حساس اور پیچیدہ ہوتے ہیں۔ بہت سے کیسز میں شوہر زبانی طلاق کا دعویٰ کر کے بیوی کو تنہا چھوڑ دیتے ہیں۔ تاہم، سپریم کورٹ پاکستان نے ایک اہم فیصلے میں زبانی طلاق کے قانونی جواز پر روشنی ڈالی ہے، جو نہ صرف متاثرہ خواتین کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ قانون کی عملداری پر بھی زور دیتا ہے۔
پس منظر:
یہ کیس سپریم کورٹ پاکستان میں زیر سماعت آیا، جہاں شوہر نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنی بیوی کو زبانی طور پر طلاق دی ہے۔ بیوی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ نہ تو اسے طلاق کا کوئی نوٹس ملا اور نہ ہی ثالثی کونسل کے سامنے کوئی کارروائی ہوئی۔
قانونی پہلو:
مسلم عائلی قوانین آرڈیننس 1961 کے تحت، دفعہ 7 کے مطابق زبانی طلاق کے بعد شوہر پر لازم ہے کہ:
- طلاق کا نوٹس ثالثی کونسل کو بھیجے۔
- اس نوٹس کی کاپی رجسٹرڈ ڈاک کے ذریعے بیوی کو ارسال کرے۔
عدالتی فیصلہ:
عدالت نے قرار دیا کہ:
- چونکہ شوہر نے ثالثی کونسل کو نوٹس نہیں بھیجا اور نہ ہی بیوی کو اطلاع دی، اس لیے زبانی طلاق غیر مؤثر اور غیر قانونی ہے۔
- عدالت نے بیوی کو ماضی کے نان نفقہ کا حق دیتے ہوئے کہا کہ طلاق کے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔
قانونی نظیر:
یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ زبانی طلاق کے دعوے بغیر قانونی کارروائی کے غیر مؤثر سمجھے جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ اسلامی قوانین کے ساتھ ساتھ ملکی قوانین کی پاسداری بھی ضروری ہے۔
نتیجہ:
یہ فیصلہ نہ صرف خواتین کے حقوق کے تحفظ کی طرف اہم قدم ہے بلکہ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ طلاق کے معاملے میں قانونی تقاضے پورے کرنا ناگزیر ہے۔ شوہر کی جانب سے زبانی طلاق کا دعویٰ اس وقت تک مؤثر نہیں ہوگا جب تک کہ قانونی تقاضے پورے نہ ہوں۔
حوالہ:
P L D 2006 سپریم کورٹ 457
(جج: رانا بھگوان داس اور محمد نواز عباسی)
کیا آپ مزید معلومات یا کسی اور موضوع پر لکھوانا چاہیں گے؟
S.5-Muslim Family Law Ordinance
Ss.7 & 9--Plea of oral divorce.
Husband was required to send notice of divorce to Arbitration Council under Muslim Family Laws Ordinance, 1961 and also to send copy of such notice to wife by registered post.
No such proceedings having been ever conducted, oral allegation of Talaq would neither be effective nor valid and binding on wife, who was legally entitled to past maintenance.
P L D 2006 Supreme Court 457
Present: Rana Bhagwandas and Muhammad Nawaz Abbasi,
No comments:
Post a Comment