نابالغ بچوں کے نان و نفقہ کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ
لاہور ہائی کورٹ نے ایک اہم اور رہنمائی فراہم کرنے والا فیصلہ جاری کیا ہے جس میں نابالغ بچوں کے نان و نفقہ کے معاملے پر وضاحت دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ ان حالات میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جب نابالغ بچوں کے والد اور دادا دونوں وفات پا چکے ہوں اور کفالت کے مسائل درپیش ہوں۔
فیصلے کا پس منظر
مقدمہ نمبر WRIT PETITION NO.50 of 2024 میں درخواست گزار محمد معروف وغیرہ نے مسمات مریم فاروق وغیرہ کے خلاف عدالت سے رجوع کیا۔ سماعت 22 اپریل 2024 کو ہوئی، اور یہ فیصلہ لاہور ہائی کورٹ کے جج صاحب نے سنایا، جس کی رپورٹ 2024 LHC 2111 کے تحت شائع ہوئی۔
فیصلے کی تفصیلات
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ:
- اگر نابالغ بچوں کے والد اور دادا دونوں وفات پا جائیں اور بچوں کی جائیداد یا اس کی آمدنی ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہو تو بچوں کے چچا، جو دادا کی وفات کے بعد جائیداد کے مالک ہوں، نابالغ بھتیجوں کا دو تہائی (2/3) خرچہ نان و نفقہ ادا کرنے کے پابند ہوں گے۔
- باقی ایک تہائی (1/3) خرچہ نابالغ بچوں کی ماں کے ذمہ ہوگا۔
قانونی نقطہ نظر
یہ فیصلہ اسلامی قوانین اور ملکی قوانین کے تحت خاندانی کفالت کے اصولوں پر مبنی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ جب نابالغ بچوں کے والد اور دادا وفات پا جائیں تو قریبی رشتہ دار، خصوصاً چچا، بچوں کے نان و نفقہ کے ذمہ دار ہوں گے۔
اہمیت اور اثرات
یہ فیصلہ نہ صرف خاندانی تنازعات کے حل کے لیے ایک راہنمائی فراہم کرتا ہے بلکہ نابالغ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ نابالغ بچوں کے کفالت کے معاملات میں یہ فیصلہ مستقبل میں ایک نظیر کے طور پر استعمال ہوگا۔
نتیجہ
یہ فیصلہ خاندانوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ نابالغ بچوں کے نان و نفقہ کی ذمہ داری سے فرار ممکن نہیں۔ قانون کے تحت قریبی رشتہ داروں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ بچوں کی کفالت کے اخراجات پورے کریں، خصوصاً اس وقت جب والد اور دادا دونوں حیات نہ ہوں۔
نابالغ بچوں کے حقوق کی حفاظت اور کفالت کے اصولوں کو یقینی بنانا معاشرتی انصاف اور اسلامی تعلیمات کا بنیادی حصہ ہے۔
No comments:
Post a Comment