خاتون گھریلو ملازمہ کی ضمانت: سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
پاکستانی عدلیہ نے ہمیشہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔ اسی تناظر میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم فیصلہ سنایا، جس میں ایک خاتون گھریلو ملازمہ کو ضمانت دی گئی۔ یہ فیصلہ "2022 SCMR 609" کے عنوان سے معروف ہے۔
کیس کا پس منظر:
ایک خاتون گھریلو ملازمہ پر الزام تھا کہ اس نے اپنے مالک کے گھر سے سونے کے زیورات چوری کیے۔ پولیس نے شکایت موصول ہونے پر خاتون کو گرفتار کیا اور دوران تفتیش اس کے انکشاف پر کچھ سونے کے زیورات برآمد کیے گئے۔ پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعات 379، 380 اور 381 کے تحت مقدمہ درج کیا۔
عدالت میں قانونی نکات:
ملزمہ کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی گئی، مگر ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے درخواست کو مسترد کر دیا۔ بعد ازاں معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ سپریم کورٹ نے چند اہم قانونی نکات پر غور کیا:
1. ضمانت کے اصول:
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ دفعات 379، 380 اور 381 تعزیرات پاکستان، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 497 کی ممنوعہ شق کے دائرے میں نہیں آتیں۔
اس بنا پر خاتون کی ضمانت کے دروازے قانونی طور پر کھلے تھے۔
2. خواتین کے لیے نرمی:
عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چونکہ ملزمہ خاتون ہے اور اس کا کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، اس لیے اس کی مسلسل حراست کا کوئی مفید مقصد نہیں۔
3. غیر قانونی حراست:
پولیس نے ملزمہ کو حراست میں رکھتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 167(5) کی خلاف ورزی کی، جو کہ غیر قانونی تھا۔
4. ثبوت کی نوعیت:
عدالت نے کہا کہ برآمد شدہ زیورات کی قانونی حیثیت کا تعین ٹرائل کے دوران ہی ہو گا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ:
سپریم کورٹ نے ضمانت کی درخواست کو اپیل میں تبدیل کر کے اسے منظور کر لیا اور ملزمہ کی رہائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ملزمہ کی مسلسل حراست غیر ضروری ہے اور اس کا کوئی قانونی جواز نہیں۔
---
فیصلے کی اہمیت:
یہ فیصلہ اس بات کی عمدہ مثال ہے کہ عدالتیں خواتین کے معاملات میں نرمی اور قانونی اصولوں کا خاص خیال رکھتی ہیں۔ خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ضمانت کے اصولوں کے اطلاق کے حوالے سے یہ فیصلہ ایک قابلِ تقلید نظیر فراہم کرتا ہے۔
نتیجہ:
یہ فیصلہ نہ صرف خواتین کے لیے انصاف کی فراہمی کا ضامن ہے بلکہ پولیس کے غیر قانونی رویے کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔ عدلیہ کی یہ کاوش ایک مثبت پیغام ہے کہ انصاف کے تقاضے ہر حال میں پورے کیے جائیں گے۔
کیا آپ کو اس موضوع پر مزید مضامین یا قانونی تجزیے درکار ہیں؟
2022 SCMR 609
Ss. 379, 380 & 381---Theft by female house maid---Bail, grant of---Offences alleged do not fall within the prohibitory clause of S. 497, Cr.P.C.---Doors for release of accused, being a female with no past record, were statutorily wider and, thus, her continuous detention, was serving no useful purpose---Evidentiary value of the stolen gold ornaments, allegedly recovered on disclosure of the accused, could best be adjudged during the trial---Furthermore the accused was held in police custody in violation of S. 167(5), Cr.P.C.---Petition for leave to appeal was converted into appeal and allowed, and accused was admitted to bail.
No comments:
Post a Comment