Posts

Featured Post

Court marriage karne ka tareeka | court marriage process in Pakistan.

Image
  What is the Court marriage meaning Court marriage typically refers to a legal union between two individuals that takes place in a court of law, as opposed to a religious ceremony or a traditional cultural celebration. In Pakistan, court marriages are a straightforward and secular way for couples to formalize their marital status. The ceremony is conducted by a legal authority, often a judge or a magistrate, and it involves the couple signing the marriage documents in the presence of witnesses. This type of marriage is recognized by the state and carries legal validity.              Court marriage procedure  In Pakistan in Urdu . Dosto humare logon main buhat se log court marriage ke bare main na jante hoe buhat si mushkalat ka shikar ho jatain  hain . main ne aise buht se cases handle kiye hain jin main larki ki razamandi ke sath couple ghar se bhagtey hain . magar qanoon se nawaqfiat hone ki wajah se  wo court marriage nahin kr patey jiss ka nateeja yeh niklta hai keh larki

Adult maintenance | sons can also take expenses. The Lahore High Court declared that the father is obliged to pay the expenses of the adult sons as well because the education of the adult sons is not completed. W P No.62571 of 2024.

Image
Adult sons can also take expenses. The Lahore High Court declared that the father is obliged to pay the expenses of the adult sons as well because the education of the adult sons is not completed. W P No.62571 of 2024.    اس مقدمے میں چند منفرد قانونی اور اسلامی نکات سامنے آئے ہیں: 1. تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری: عدالت نے اسلامی قانون کی تشریح کرتے ہوئے واضح کیا کہ بالغ بیٹوں کے تعلیمی اخراجات اس وقت تک والد کے ذمے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی تعلیم مکمل کر کے خود کفیل نہ ہو جائیں۔ اس فیصلے میں "تعلیم" کو "نان و نفقہ" میں شامل کیا گیا ہے، اور یہ ضروری قرار دیا گیا کہ بچے کو وہ تعلیم حاصل ہو جو اسے خود کفیل بنائے۔ 2. بالغ بیٹوں کی کفالت: اسلامی قانون کے مطابق بالغ بیٹوں کی کفالت والد پر لازم نہیں ہوتی جب تک وہ کسی جسمانی یا ذہنی معذوری کا شکار نہ ہوں۔ لیکن اس کیس میں عدالت نے یہ استثنا دیا کہ اگر بالغ بیٹے ابھی تک تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور خود کفیل نہیں ہوئے، تو والد پر ان کا نان نفقہ واجب رہے گا۔ 3. قانونی نظائر: فیصلے میں مختلف عدالتی نظائر کا حوالہ دیا گیا، جیسے "Hu

Re-examination. The Lahore High Court held that, after consolidation of cases and framing of new issues, the parties may re-examine the court's already recorded witnesses or record fresh evidence. Appeal accepted. 2024 LHC 4319

Image
Re-examination. The Lahore High Court held that, after consolidation of cases and framing of new issues, the parties may re-examine the court's already recorded witnesses or record fresh evidence. Appeal accepted. 2024 LHC 4319 مقدمے کی کہانی کا تعلق دو کاروباری اداروں، SAASA Corporation Pvt Limited (مدعی) اور Ms Sefam Pvt Limited (مدعا علیہ) کے درمیان تنازع سے تھا۔ مقدمے میں بنیادی مسئلہ یہ تھا کہ مدعی نے کچھ قانونی اور مالیاتی معاملات پر دعویٰ دائر کیا تھا، اور اس کے نتیجے میں دونوں کمپنیوں کے درمیان مختلف مقدمات چل رہے تھے۔ ان مقدمات کے انضمام سے پہلے، مدعی نے اپنے گواہوں کے بیانات جزوی طور پر ریکارڈ کروا لیے تھے۔ تاہم، جب دونوں مقدمات کو ضم کیا گیا، تو نئے اضافی مسائل (additional issues) مرتب کیے گئے۔ مدعی نے ان گواہوں کے بیانات پر انحصار کیا جو انضمام سے پہلے دیے گئے تھے۔ مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب ٹرائل کورٹ نے مدعا علیہ (Ms Sefam Pvt Limited) کو ان گواہوں پر جرح کا موقع دیے بغیر مقدمے کو آگے بڑھا کر مدعا علیہان کی شہادت کے لیے مقرر کیا۔ مدعی کے خیال میں یہ عمل ناانصافی پر مبنی

Insurance policy amount. The deceased's mother claimed her share of the insurance proceeds, even though the deceased had named his wife in the policy. The subordinate courts rejected the mother's claim on the basis of nomination, but the Lahore High Court declared the policy amount to be a legacy and ordered the mother to pay her Shari'a share. Civil Revision No. 44347 of 2023.

Image
Insurance policy amount. The deceased's mother claimed her share of the insurance proceeds, even though the deceased had named his wife in the policy. The subordinate courts rejected the mother's claim on the basis of nomination, but the Lahore High Court declared the policy amount to be a legacy and ordered the mother to pay her Shari'a share. Civil Revision No. 44347 of 2023. اس مقدمے کے اہم نکات درج ذیل ہیں: 1. مقدمہ کا پس منظر: درخواست گزار، مسمات رازیہ بیگم، نے اپنے بیٹے محمد جہانگیر خان کی وفات کے بعد وراثتی سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی۔ مرحوم نے اپنی زندگی میں اسٹیٹ لائف انشورنس پالیسی لی تھی جس کی مالیت 10 لاکھ روپے تھی، اور اس میں اپنی بیوی (مسمات ثنا مختار) کو نامزد کیا تھا۔ درخواست گزار نے 1/6 حصے کی وراثت کا دعویٰ کیا تھا، جبکہ نامزدگی کے مطابق مرحوم کی بیوی نے پورے انشورنس کی رقم حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔ 2. عدالتوں کے فیصلے: ماتحت عدالتوں نے درخواست گزار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ انشورنس پالیسی کی رقم "ترکہ" میں شامل نہیں ہے اور اسے صرف نام

Pakistani citizenship. After 18 April 2000, the word "father" was replaced by "parent" in Section 5 of the Pakistan Citizenship Act 1951, under which the children will be considered Pakistani citizens if either of the parents is a Pakistani citizen. . W.P. No.700 of 2021LHR

Image
Pakistani citizenship. After 18 April 2000, the word "father" was replaced by "parent" in Section 5 of the Pakistan Citizenship Act 1951, under which the children will be considered Pakistani citizens if either of the parents is a Pakistani citizen. . W.P. No.700 of 2021LHR ۔ یہاں پورا کیس پوائنٹس کی شکل میں دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے: 1. مدعیہ کی درخواست: مجیدہ ناز نے نادرا کے خلاف درخواست دائر کی تاکہ ان کی دو بیٹیوں کو پاکستان اوریجن کارڈ (POC) جاری کیا جائے۔ 2. مدعیہ کی شہریت: مجیدہ ناز پیدائشی پاکستانی شہری ہیں اور ان کی دونوں بیٹیاں (جو کمسن ہیں) پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ 3. والد کی شہریت: مدعیہ کی بیٹیوں کا والد افغان شہری ہے، اور اسی وجہ سے نادرا نے درخواست پر سیکورٹی کلیئرنس مانگی۔ 4. نادرا کا جواب: نادرا نے POC جاری کرنے سے انکار کیا کیونکہ سیکورٹی ادارے نے کلیئرنس نہیں دی تھی اور کہا کہ یہ نادرا کے اختیارات میں ہے کہ وہ ملکی دفاع اور سلامتی کے پیش نظر POC کا اجرا روک سکتا ہے۔ 5. مدعیہ کا قانونی نکتہ: مدعیہ کے وکیل نے دلیل دی کہ پاکستان شہریت ایکٹ 1951 کے سیکش

Registers talb karna | The accused can call for the registers from the police station. The Lahore High Court said that during the trial the accused called for certain police registers (Register No. 2, 19 and 21), which the trial court rejected by saying that these were protected documents, but the High Court declared these registers as public documents. Held that the accused needed them for his defense and had the right to a fair trial, therefore ordered the trial court to summon them. P L D 2023 Lahore 578

Image
ملزم تھانے سے رجسٹرز منگوا سکتا۔ لاھور ھائیکورٹ نے کہا کہ ملزم نے دوران ٹرائل پولیس کے مخصوص رجسٹرز (رجسٹر نمبر 2، 19 اور 21) کی طلب کی، جسے ٹرائل کورٹ نے یہ کہہ کر مسترد کیا کہ یہ محفوظ دستاویزات ہیں، لیکن ھائیکورٹ نے ان رجسٹرز کو عوامی دستاویزات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کو اپنے دفاع کے لیے ان کی ضرورت ہے اور اسے منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے، لہذا ٹرائل کورٹ کو انہیں طلب کرنے کا حکم دیا۔ P L D 2023 Lahore 578 اس مقدمے میں ملزم نے دوران ٹرائل پولیس کے مخصوص رجسٹرز (رجسٹر نمبر 2، 19 اور 21) طلب کرنے کی درخواست کی تھی، جسے ٹرائل کورٹ نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ یہ رجسٹرز محفوظ دستاویزات (privileged documents) ہیں جیسا کہ دفعہ 172، ضابطہ فوجداری (Cr.P.C.) میں بیان کیا گیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ دیا کہ یہ رجسٹرز عوامی دستاویزات ہیں، اور ان کی طلب کے لیے کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ انصاف کے حصول کے لیے ان رجسٹرز کا استعمال ضروری ہے۔ عدالت نے ملزم کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر ملزم کو منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے، جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 10-A کے تحت دیا گیا